سوال
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
مفتیانِ اِکرام سے میرا سوال ہے کہ کوئی مسافر ہے اور وہ نماز کی قصر کا طریقہ سمجھنا چاہتا ہے آپ سے گزارش ہے کہ ساری نمازوں کی قصر بمع جمعہ المبارک کے بتا دیں آپ کا بہت شکرگزار ہوں گا
سائل مدثر علی آف لاہور
جواب
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
مسافر پر قصر کرنا واجب ہے یعنی چار رکعات والی نماز کو دو پڑھے، اگر پوری پڑھیں تو گنہگار ہوگا.
بدائع الصنائع :فصل فی صلاۃ المسافر میں ہے
مَنْ أَتَمَّ الصَّلَاةَ فِي السَّفَرِ فَقَدْ أَسَاءَ وَخَالَفَ السُّنَّةَ
قصر صرف ظہر، عصر، اور عشاء کے فرض میں ہے مغرب، فجر اور جمعہ میں قصر نہیں بلکہ مسافر پر جمعہ فرض ہی نہیں
یوں ہی وتر اور سنن و نوافل میں بھی قصر نہیں بلکہ پوری پڑھی جائیں حالت خوف اور عجلت میں سنن و نوافل معاف ہیں
بدائع الصنائع میں ہے
إنَّ فَرْضَ الْمُسَافِرِ مِنْ ذَوَاتِ الْأَرْبَعِ رَكْعَتَانِ لَا غَيْر
صدر الشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں
مسافر پر واجب ہے کہ نماز میں قصر کرے یعنی چار رکعت والے فرض کو دو پڑھے اس کے حق میں دو ہی رکعتیں پوری نماز ہے اور قصداً چار پڑھیں اور دو پر قعدہ کیا تو فرض ادا ہوگئے اور پچھلی دو رکعتیں نفل ہوئیں مگر گنہگار و مستحق نار ہوا کہ واجب ترک کیا لہٰذا تو بہ کرے اور دو رکعت پر قعدہ نہ کیا تو فرض ادا نہ ہوئے اور وہ نماز نفل ہوگئی.
مزید فرماتے ہیں
سُنّتوں میں قصر نہیں بلکہ پوری پڑھی جائیں گی البتہ خوف اور رواروی کی حالت میں معاف ہیں اور امن کی حالت میں پڑھی جائیں
(بہار شریعت ج ١ ح ٤)
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
محمد ذیشان رضا مصباحی
لکھیم پور کھیری