نماز جنازہ میں چپل پر پیر رکھنا کیسا؟



سوال



السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
 کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام مسٔلہ ذیل کے بارے میں کہ
اکثر یہ دیکھا جاتا ہے کہ لوگ نماز جنازہ میں اپنے چپل یا جوتے پر ہی پیر رکھکر نماز پڑھ لیتے ہیں…
تو کیا یہ درست ہے؟
بینوا توجرو

 فرحان رضا بلرامپور یوپی



جواب



وعليكم السلام ورحمۃ اللہ وبركاتہ
 بعض لوگ جوتا پہنے اور بہت لوگ جوتے پر کھڑے ہو کر نماز جنازہ پڑھتے ہیں ، اگر جوتا پہنے پڑھی تو جوتا اور اس کے نیچے کی زمین دونوں کا پاک ہونا ضروری ہے، بقدر مانع نجاست ہوگی تو اس کی نماز نہ ہوگی اور جوتے پر کھڑے ہو کر پڑھی تو جوتے کا پاک ہونا ضروری ہے۔

 (بہار شریعت حصہ چہارم صفحہ 829)

 اگر جوتا اتار کر اس پر کھڑے ہوں تو اس صورت میں جوتے کے اوپر والے حصہ کا پاک ہونا ضروری ہے، نچلے حصہ کا پاک ہونا ضروری نہیں۔عالمگیری میں ہے



وَلَوْ خَلَعَ نَعْلَيْهِ وَقَامَ عَلَيْهِمَا جَازَ سَوَاءٌ كان ما يَلِي الْأَرْضَ منه نَجِسًا أو طَاهِرًا إذَا كان ما يَلِي الْقَدَمَ طَاهِرًا 


الفتاویٰ العالمکیری
کتاب الصلاۃ؛ الفصل الثانی، ج1 ص69

 ترجمہ: اگر نمازی نے اپنے جوتے اتار دیے اور ان پر کھڑا ہوجائے تو یہ جائز ہے، چاہے جوتے کا نچلا حصہ جو زمین سے متصل ہے نجس ہو یا پاک ہو بشرطیکہ جوتے کا وہ حصہ جوپاؤں کے ساتھ ملا ہوا ہے پاک ہو۔
 میرے آقا اعلیٰ حضرت، امامِ اَہلِ سنّت مولانا شاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرَّحمٰن
ایک سوال کے جواب میں اِرشاد فرماتے ہیں
 اگر وہ جگہ پیشاب وغیرہ سے ناپاک تھی یا جن کے جوتوں کے تَلے ناپاک تھے اور اس حالت میں جوتا پہنے ہوئے نماز پڑھی تو ان کی نماز نہ ہوئی
۔ احتیاط یہی ہے کہ جوتا اتار کر اس پر پاؤں رکھ کر نماز پڑھی جائے کہ زمین یا تَلا اگر ناپاک ہو تو نماز میں خَلل نہ آئے۔

(فتاویٰ رضویہ،جلد 9،صفحہ188) 

 لہذا مذکورہ بالا عبارات سے معلوم ہوا کہ
اگر جوتے پہن کر نماز جنازہ پڑھی تو جوتوں اور زمینر دونوں کا پاک ہو نا ضروری ہے
اور جوتے کے اوپر کھڑے ہو کر نماز پڑھی تو ایسی صورت میں زمین یاتلا اگر ناپاک بھی ہوں تو بھی نماز ہو جائے گیا
 احتیاط اسی میں ہے
کہ جوتوں کو اتار کر نماز پڑھی جائے


واللہ ورسولہ اعلم بالصواب




انعام الحق رضا قادرى

About حسنین مصباحی

Check Also

امام مقتدیوں سے اونچائی پر ہو تو کیا حکم ہے؟

سوال   السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ  کیا فرماتے ہیں علمائےکرام اس مسئلہ کے بارے …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *