نماز باجماعت میں ترک واجب کا حکم؟



سوال



السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
 کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں

کہ نماز با جماعت میں واجب ترک ہوا امام تشہد، درود و دعاء پڑھنے کے بعد ایک طرف سلام پھیر رہا تھا
تو اسے یاد آیا کہ سجدہ سہو تو کیا نہیں
تو ایسی صورت میں امام کیا کرے دونوں طرف سلام پھیرے یا سجدہ سہو کرے

 سائل مہتاب رضا قادری



جواب



وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ
 جس امام پر سجدہ سہو واجب ہوا لیکن بھولے سے اس نے سہو کا سجدہ نہ کیا حتیٰ کہ سلام بھی پھیر دیا مگر سلام پھیرتے ہی فورا اسے یاد آگیا تو اسے حکم ہے کہ سجدہ سہو کرے بشرطیکہ کلام یا حدث یا مسجد سے خروج یا اور کوئی فعل منافی نماز نہ کیا ہو اس صورت میں نماز کامل طور پر صحیح ہوگی

 در مختار میں ہے



ویسجد للسھو ولو مع سلامہ ناویا للقطع لان نیتہ تغییرالمشروع لغو مالم یتحول عن القبلۃ او یتکلم لبطلان التحریمۃ ولونسی السھو
اوسجدۃ صلبیۃ اوتلاویۃ یلزمہ ذالک مادام فی المسجد



( در مختار باب سجودالسھو ص ٩١ج٢)

 صدر الشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں

سجدۂ نماز یا سجدۂ تلاوت باقی تھا یا سجدۂ سہو کرنا تھا اور بھول کر سلام پھیرا تو جب تک مسجد سے باہر نہ ہوا کرلے اور میدان میں ہو تو جب تک صفوں سے متجاوز نہ ہوا یاآگے کو سجدہ کی جگہ سے نہ گزرا کرلے


( بہار شریعت ج ١ ح ٤) 

 اور اگر سجدہ سہو نہ کیا تو نماز بایں معنی صحیح ہوئی کہ فرض ادا ہوگیا لیکن سجدہ سہو نہ کرنے کے سبب نماز ناقص ہوئی لہذا دوبارہ پڑھنا واجب ہے


واللہ ورسولہ اعلم بالصواب




محمد نعمان اختر


ضلع کشن گنج بہار

About حسنین مصباحی

Check Also

امام مقتدیوں سے اونچائی پر ہو تو کیا حکم ہے؟

سوال   السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ  کیا فرماتے ہیں علمائےکرام اس مسئلہ کے بارے …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *