نفل کا قعدۂ اولی فرض ہے یا واجب؟

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ 

 کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ نفل نماز کا ہر قعدہ قعدۂ اخیرہ ہے تو اگر چار رکعت نفل نماز میں قعدۂ اولی چھوٹ جائے تو سجدہ سہو سے کیسے نماز مکمل ہوگی؟
 سائل محمد ابوالحسن قادری نیپال 
 
جواب


الجواب بعون الملك الوھاب اللهم ھدایۃ الحق والصواب

 وعليكم السلام ورحمۃ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ
 صورت مذکورہ میں حکم شرع یہ ہے کہ اگر نفل میں قعدہ کا ترک ہو جائے اور سجدہ سے قبل یاد آجائے تو قعدہ میں واپس آنے اور سجدۂ سہو کے ساتھ نماز مکمل کرنے کا حکم ہے ،
لیکن اگر چار رکعت نفل میں قعدہ ترک ہو جائے اور تیسری رکعت کے سجدہ میں جاکر یاد آئے تو قیاس کے مطابق نماز فاسد ہوجانا چاہیے کیونکہ نفل کا ہر قعدہ قعدۂ اخیرہ اور قعدۂ اخیرہ فرض ہے اور فرض کا ترک مفسد نماز ہے،
لہذا قیاس اس بات کا مقتضی ہے کہ نماز فاسد ہو جائے لیکن امام اعظم ابو حنیفہ علیہ الرحمہ کے نزدیک نماز فاسد نہیں ہوگی کیونکہ امام اعظم ابو حنیفہ علیہ الرحمہ نے اس صورت میں قیاس کو چھوڑ کر استحسان پر عمل کیا ہے ،استحسان کا تقاضا یہ ہے کہ نماز فاسد نہ ہو ،

وجہ اسکی یہ ہے کہ صورت مستفسرہ میں اسکی نماز من وجہ نماز فجر سے مشابہت رکھتی ہے اور من وجہ ظہر سے ،
فجر کی نماز سے مشابہت اس لئے رکھتی ہے کیونکہ فقہاء کرام نے اس نماز کے متعلق یہ قاعدہ بیان فرمایا ہے کہ
“” کل شفع من النفل علیحدۃ “” یعنی نفل کا ہر شفعہ یعنی ہر دو رکعت مستقل نماز ہے ،
لہذا اس نماز کا قعدۂ اولی فرض کی منزل میں ہوگا جسکا اعادہ کرنا تیسری رکعت کے سجدہ سے قبل فرض ہے ،
اور نماز ظہر سے مشابہت اس جہت سے ہے کہ فقہاء کرام نے یہ بھی رقم فرمایا ہے کہ”” التطوع شرع اربعا ایضا کما شرع رکعتین “” نفل نماز چار رکعت پڑھنا جائز و درست ہے جیسے کہ دو رکعت جائز و درست ہے
فقہاء کرام کے اس جزئیہ کے اعتبار سے نفل کی دو رکعت پر قعدہ فرض کی منزل میں نہ ہوگا ، کیونکہ اگر دو رکعت پر قعدہ فرض ہوتا تو اس قعدہ میں سلام پھیرے بغیر تیسری رکعت میں کھڑا ہونا جائز و درست نہ ہوتا اور نفل کی دو رکعت پر سلام پھیرے بغیر کھڑے ہونے پر نماز کے فساد کا حکم لازم آتا حالانکہ کسی بھی فقیہ نے ایسا حکم نہیں دیا بلکہ ہر ایک فقیہ کے نزدیک جو نفل چار رکعت کی نیت سے پڑھے جائیں تو دو پر سلام پھیرے بغیر کھڑے ہونے کا حکم ہے ،
لہذا اس تفصیل و توضیح سے معلوم ہوا کہ نفل کی دوسری رکعت کا قعدہ فرض نہیں ہے،
فقہاء کرام کے ایک جزئیہ سے قعدہ کا فرض ہونا اور دوسرے جزئیہ سے قعدہ کا وجوب ثابت ہوا ،
تو اب دونوں جزئیات پر عمل اس صورت میں ہوگا کہ اگر تیسری رکعت کے سجدہ سے قبل یاد آجائے تو قعدہ میں واپس آنا فرض ہے اگر قعدہ میں نہیں آیا تو ترک فرض کی وجہ سے نماز نہیں ہوگی ،
اور اگر تیسری کا سجدہ کر لیا تو اب قعدہ میں واپس آنے کا حکم نہیں ہے بلکہ اب یہ قعدہ وجوب کی منزل میں ہوگا لہذا ترک واجب کی صورت میں سجدۂ سہو لازم آیا نماز کے آخر میں سجدۂ سہو کرے نماز ہو جائےگی


 امام زین الدین ابن نجیم مصری علیہ الرحمہ نے لکھا ہے
 
انما لم تکن القعدۃ علی رأس کل شفع فرضا کما ھو قول محمد وھو القیاس لأنها فرض للخروج من الصلوۃ فاذا قام الی الثالثة تبین ان ما قبلھا لم یکن او ان الخروج من الصلوۃ فلم تبق القعدۃ فریضة بخلاف القرأۃ فانھا رکن مقصود بنفسه فاذا ترکه تفسد صلوته
 ترجمہ ۔نفل کی ہر دو رکعت پر قعدہ فرض نہیں ہے جیسا کہ امام محمد علیہ الرحمہ کا قول (فرض) ہے اور اور یہی قیاس ہے( امام اعظم ابو حنیفہ علیہ الرحمہ نے قیاس کو ترک کرکے استحسان کی وجہ سے نفل کے قعدہ اولی کو واجب قراردیا ہے کیونکہ اس صورت میں قیاس سے زیادہ قوی استحسان ہے )
کیونکہ قعدہ نماز سے نکلنے کے لئے فرض ہے تو جب وہ تیسری رکعت میں کھڑا ہوگیا تو اس سے ظاہر ہوگیا کہ اس تیسری رکعت سے پہلے قعدہ میں نماز سے باہر نکلنے کا وقت نہیں تھا تو پھر شفع اول یعنی قعدۂ اولی فرض نہ رہا بر خلاف قرأت کے (وہ تو وتر و نوافل کی تمام رکعتوں میں فرض ہے) کیونکہ وہ نماز کا ایک رکن مقصود ہے تو جب (کسی رکعت میں ) قرات کو چھوڑ دیا تو نماز فاسد ہو جائے گی

البحر الرائق شرح کنز الدقائق ج ٢ باب الوتر والنوافل ص ١٠٠ مطبوعہ بیروت لبنان
 خلاصۂ کلام یہ ہے کہ نفل کا قعدۂ اولی قیاس کے اعتبار سے فرض ہے اور استحسان کی وجہ سے واجب ہے، اگر کوئی چار رکعت نفل میں بھول سے تیسری رکعت میں چلا جائے تو سجدہ سے قبل یاد آنے پر قیاسا فرض ہونے کے اعتبار سے لوٹنے کا حکم ہے اور اگر بھولے سے تیسری رکعت کا سجدہ کر لیا تو اب استحسان کی وجہ سے وہ قعدہ واجب تھا لہذا ترک واجب لازم آیا تو اب وہ نماز مکمل کرے اور یہ یاد رہے کہ دونوں صورتوں میں ترک واجب کی وجہ سے سجدۂ سہو واجب ہے
    واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 

مولانا محمد ایاز حسین تسلیمی


ساکن محلہ ٹانڈہ متصل مسجد مدار اعظم بہیڑی ضلع بریلی یوپی انڈیا
 ٢٣/ذوالحجۃ الحرام ١٤٤٢ھ

About حسنین مصباحی

Check Also

امام مقتدیوں سے اونچائی پر ہو تو کیا حکم ہے؟

سوال   السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ  کیا فرماتے ہیں علمائےکرام اس مسئلہ کے بارے …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *