مسلمان عورتوں کو ساڑی پہننا کیسا ہے؟

سوال

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ 

 حضرت میرا سوال یہ ھیکہ

مسلمان عورتوں کو ساڑی پہننا جاٸز ہے یا نہیں 

 جواب عنایت فرما کر شکریہ کا موقع عنایت فرماٸیں مہربانی ہوگی 

 ساٸل دلدار حسین رضوی
قاضی پور, شاہجہانپور 
       جواب

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ 

  ساڑی پہنے کی صورت میں اگر اچھی طرح سے ستر پوشی ہو تو ساڑی پہننے میں فی نفسہ کوئی قباحت نہیں ہے
 البتہ مشابہت کفار کی وجہ سے بعض علاقوں میں ممانعت ہے
جن علاقوں میں ساڑی پہننا خاص غیر مسلم عورتوں کا شعار ہو کہ ساڑی پہنے ہوئی عورت کو دیکھ کر فورا گمان ہو کہ یہ غیر مسلم ہے ان علاقوں میں مسلمان عورتوں کو ساڑی پہننا جائز نہیں ہے کہ یہ کفار سے تشبہ ہے 
اور جن علاقوں میں ساڑی خاص غیر مسلم عورتوں کا شعار نہ ہو بلکہ مسلمان عورتیں بھی پہنتی ہوں اور غیر مسلم عورتیں بھی تو ان علاقوں میں جائز و درست ہے
 صدر الشریعہ بدر الطریقہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں
 لہنگا خاص کر ہندؤں کی
عورتیں پہنتی ہیں اور ساڑیاں بھی اس ملک میں صرف ہندو عورتیں باندھتی ہیں اور ہندو مسلمان عورتوں میں اسی لباس کا فرق ہے کہ پاجامہ پہنے ہو تو معلوم ہوگا کہ مسلمان ہے اور لہنگا ساڑی، باندھے ہو تو ہندو سمجھتے ہیں لہٰذا مسلمان عورتوں کو ہرگز کفار کے یہ لباس پہننے نہ چاہئے کہ حدیث میں فرمایا 
 

من تشبہ بقوم فھو منھم

اور کفار کے لباس پہنے ہوئے دیکھ کر یہی گمان ہوگا کہ یہ کافرہ ہے یہاں تو کفار کے ساتھ کھلی ہوئی مشابہت ہے
حدیث شریف میں تو اس پر لعنت فرمائی کہ عورت مرد کے یا مرد عورت کے سے لباس پہنے
 

لعن اللہ المتشبھین بالنساء والمترجلات من النساء

اسی بناء پر ام المؤمنين صدیقہ عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا نے عورتوں کو ایڑی بٹھا کر جوتی پہننے کا حکم دیا کہ چڑھویں کے جوتے میں مردوں کی مشابہت ہے تو جب اتنی خفیف مشابہت سے ممانعت آئی تو ایسی کھلی مشابہت وہ بھی کفار کے ساتھ کیونکر جائز ہوگی. 
پھر حاشیہ میں ہے کہ
بہت سے علاقوں میں مسلم عورتیں ساڑیاں نہیں پہنتیں شلوار و قمیص پہنتی ہیں جیسے کہ یو پی کے اکثر اضلاع میں یہاں لہنگا اور ساڑیاں غیر مسلم عورتیں پہنتی ہیں لیکن ہندوستان کے بہت سے علاقوں میں ساڑیاں اور لہنگا مسلم عورتوں کا بھی لباس ہے جیسے بہار بنگال کرناٹک تامل ناڈو وغیرہ کے عام شہروں، دیہاتوں میں یہ لباس مسلم اور غیر مسلم عورتوں میں مشترک ہے یہاں محض ساڑی پہننے کی وجہ سے کوئی یہ نہیں سمجھتا کہ یہ غیر مسلم عورت ہے اور نہ ہی اسے کوئی لباس کفار خیال کرتا
اور حکم ممانعت کی علت غیر مسلم کے شعار خاص سے تشبہ پر ہے 
لہٰذا جہاں ساڑیاں صرف ہندو کا لباس مانی جاتی ہیں مسلم عورتوں کو پہننا مکروہ و ممنوع و گناہ ہوگا لیکن جن علاقوں میں یہ مسلمان کا بھی لباس ہے وہاں پہننا ممنوع نہ ہوگا جائز ہوگا اور من تشبہ بقوم کے زمرے میں داخل نہ ہوگا
کہ تشبیہ ممنوع کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ بد مذہب یا کافر کا شعار خاص ہو مسلم اور غیر مسلم میں مشترک نہ ہو
 (فتاویٰ امجدیہ ج ٤ ص ١٤٤ تا ١٤٦) 

 فقیہ ملت مفتی محمد جلال الدین امجدی علیہ الرحمہ ایک سوال کے جواب میں فرماتے ہیں کہ
ساڑی اگر اس طرح پہنی جائے کہ بے پردگی نہ ہو تو جائز اور بے پردگی ہو تو ناجائز اور نیچے کی جانب کھلے رہنے میں کوئی قباحت نہیں ہے اس لئے کہ شریعت مطہرہ نے ساڑی اور تہبند پہن کر نماز پڑھنے کو جائز قرار دیا ہے اور حضورﷺ ہمیشہ تہبند ہی استعمال فرماتے رہے
 (فتاویٰ فیض الرسول ج ٢ ص ٦٠١) 
 

واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 


فقیر محمد ذیشان مصباحی غفر لہ

محمدی لکھیم پور کھیری

About حسنین مصباحی

Check Also

مصنوعی بال اور دانت لگوانا کیسا ہے؟

سوال   السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *