مردے کی آنکھوں میں سرمہ لگانا کیسا ہے؟

سوال

السلام عليكم ورحمۃ اللہ و برکاتہ 
 کیا مردے کی آنکھوں میں سرمہ لگاسکتے ہیں؟
 حوالہ بھی عنایت فرمادیں۔ 
 المستفتی: محمد حسین، بھیونڈی مہاراشٹرا

جواب

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

 وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مردہ کو سرمہ نہ لگانا چاہیے۔ کیوں کہ سرمہ لگانے سے مقصود یا تو آنکھوں کی حفاظت ہے یا پھر زینت۔ اور مردے کو ان دونوں میں سے کسی چیز کی ضرورت نہیں ہے۔اس لیے کہ مرنے کے بعد نہ تو آنکھوں کی حفاظت کی حاجت ہے اور نہ ہی زینت کی ضرورت بلکہ فقہاے کرام نے تو مرنے کے بعد زینت کرنے کو ناجائز قرار دیا ہے۔ لہذا مردے کو سرمہ ہرگز نہ لگایا جائے۔ 
 “رد المحتار” المعروف بہ “فتاویٰ شامی” میں ہے
 
في القنية من أن التزئين بعد موتها و الإمتشاط و قطع الشعر لا يجوز. نهر 
رد المحتار، کتاب الصلاۃ، باب صلاۃ الجنازۃ، مطلب فی القراءۃ عند المیت، ج: ٣، ص: ٨٩، دار الکتب العلمیہ 
 عمدۃ المحققین حضرت علامہ مفتی محمد حبیب اللہ نعیمی اشرفی قدس سرہ(متوفی:١٣٩٥ھ) فرماتے ہیں:میت کو غسل دینے کے بعد سرمہ لگانا نہ چاہیے، چوں کہ میت کو نہ زینت کی ضرورت ہے، نہ آنکھوں کی حفاظت کی حاجت ہے، لہذا یہ فعل عبث ہے۔ 
سرمہ میت کو ہرگز نہ لگایا جائے۔واللہ تعالیٰ اعلم۔

 (حبیب الفتاوی، کتاب الصلاۃ، باب الجنائز، ج: ١، ص: ٥٤٥، شبیر برادرز لاہور۔) 
 حضور تاج الشریعہ علامہ مفتی محمد اختر رضا خان قدس سرہ سے سوال ہوا کہ مردہ کو سرمہ لگانا جائز ہے یا نہیں؟ تو آپ نے جواباً ارشاد فرمایا
الجواب: ناجائز ہے۔ 
رد المحتار میں ہے
 
لما في القنيةمن أن التزئين بعد موتها و الإمتشاط و قطع الشعر لا يجوز. نهر، واللہ تعالٰی اعلم 

( فتاویٰ تاج الشریعہ، کتاب الصلاۃ، ج: ٤، ص: ٤٩٣، جامعۃ الرضا، بریلی شریف۔)
 خلاصہ: مذکورہ بالا تصریحات فقہا سے صاف ظاہر ہے کہ مردے کو سرمہ ہرگز نہ لگایا جائے
 واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 

محمد شفاء المصطفي المصباحي

المتدرب علی الافتاء بالجامعۃ الاشرفیہ 

 ١٣/جمادی الأخری ١٤٤٢ھ

About حسنین مصباحی

Check Also

مصنوعی بال اور دانت لگوانا کیسا ہے؟

سوال   السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *