مردہ پیدا ہونے والے بچہ کی نماز جنازہ کا حکم؟



سوال




السلام علیکم
 بعدہ عرض یہ ہے کہ اگر کوئی بچہ مرا ہوا پیدا ہو تواس کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی یا نہیں؟
 براے مہربانی بحوالہ جواب عنایت فرمائیں

 سائل اشفاق امجدی



جواب



وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
 صورت مسئولہ کے تعلّق سے
۔
حضور صدر الشریعہ مولانا محمد امجد علی اعظمی فرماتے ہیں۔
 مسلمان مرد یا عورت کا بچہ زندہ پیدا ہوا یعنی اکثر حصہ باہر ہونے کے وقت زندہ تھا پھر مر گیا تو اُس کو غسل و کفن دیں گے اور اس کی نماز پڑھیں گے، ورنہ اُسے ویسے ہی نہلا کر ایک کپڑے میں لپیٹ کر دفن کر دیں گے، اُس کے لیے غسل و کفن بطریق مسنون نہیں اور نماز بھی اس کی نہیں پڑھی جائے گی، یہاں تک کہ سر جب باہر ہوا تھا اس وقت چیختا تھا مگراکثر حصہ نکلنے سے پیشتر مر گیا تو نماز نہ پڑھی جائے، اکثر کی مقدار یہ ہے کہ سر کی جانب سے ہو تو سینہ تک اکثر ہے اور پاؤں کی جانب سے ہو تو کمر تک۔ 


 (بہار شریعت ح ۴ ص۸۴۴)

خلاصہ
صورت مسئولہ کی دو صورتیں ہیں۔
(۱)
اگر زندہ پیدا ہونے کے بعد اِنتقال ہوا تو نماز جنازہ بھی پڑھی جائیگی اور غسل و کفن بھی دیا جائے گا۔
(۲)
اور اگر مردہ ہی پیدا ہوا تو نماز جنازہ  ادا نہیں کی جائیگی بلکہ اسے ایک کپڑے میں لپیٹ کر دفن کر دیں گیں۔

 جیسا کہ اوپر بحوالہ بہار شریعت مذکور ہے۔


واللہ ورسولہ اعلم بالصواب




محمد مقصود عالم رضوی

About حسنین مصباحی

Check Also

امام مقتدیوں سے اونچائی پر ہو تو کیا حکم ہے؟

سوال   السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ  کیا فرماتے ہیں علمائےکرام اس مسئلہ کے بارے …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *