لوور پہن کر نماز پڑھنا/پڑھانا کیسا ہے؟

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

 کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ لوور (Lower) پہن کر نماز پڑھا سکتے ہیں یا نہیں؟
 جواب عنایت فرمائیں آپ کی عین و نوازش ہوگی
 المستفتی محمد نورالعین رضوی بریلی شریف 

جواب


الجواب بعون الملك الوھاب اللهم ھدایۃ الحق والصواب

 وعليكم السلام ورحمۃ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ
 لوور پہن کر نماز پڑھنا پڑھانا مکروہ تنزیہی ہے کیونکہ لوور لوگ یا تو سوتے وقت پہنتے ہیں یا کام کاج کے وقت.اور اسے پہن کر بڑوں کے سامنے جانے میں شرم محسوس کرتے ہیں
اور فقہاء کرام نے یہ ضابطہ بیان فرمایا کہ جن کپڑوں کو کام کاج کے وقت پہنا جاتا ہو یا جن کو پہن کر بڑوں کے سامنے جانے میں شرم محسوس ہو ان میں نماز پڑھنا مکروہ ہے
 فقیہ فقید المثال اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن فرماتے ہیں:متون و شروح و فتاوٰی تمام کتب مذہب میں بلاخلاف تصریح صاف ہے کہ ثیاب بذلت و مَہنت یعنی وہ کپڑے جن کو آدمی اپنے گھر میں کام کاج کے وقت پہنے رہتا ہے جنہیں میل کچیل سے بچایا نہیں جاتا انہیں پہن کرنماز پڑھنی مکروہ ہے، 
 فتاویٰ رضویہ مترجم ج:٧ ص:٣٧٧/مرکز اہلسنت برکات رضا

 رد المحتار میں ہے
 
وصلاته في ثياب بذلة يلبسها فی بيته ومهنة) أي خدمة، إن له غيرها وإلا لا (قوله ثیاب البذلة) بكسر الباء الموحدة وسكون الذال المعجمة:الخدمة والابتذال، وعطف المهنة عليها عطف تفسير؛ وهي بفتح الميم وكسرها مع سكون الهاء، وأنكر الأصمعي الكسر حلية. قال في البحر، وفسرها في شرح الوقاية بما يلبسه في بيته ولا يذهب به إلى الأكابر والظاهر أن الكراهة تنزيهية 

کتاب الصلوٰۃ باب ما یفسد الصلوٰۃ و ما یکرہ فیھا ج:٢ ص:٤٠٧/دار عالم الکتب ریاض
 نوٹ جہاں لوور پہن کر بڑوں کے سامنے جانا معیوب نہ سمجھا جاتا ہو وہاں کراہت نہیں ہوگی
 

واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 


محمد ذیشان مصباحی غفر لہ

دلاور پور محمدی لکھیم پور کھیری یوپی انڈیا

 ١١/رجب المرجب ١٤٤٢ھ

About حسنین مصباحی

Check Also

امام مقتدیوں سے اونچائی پر ہو تو کیا حکم ہے؟

سوال   السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ  کیا فرماتے ہیں علمائےکرام اس مسئلہ کے بارے …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *