فاسق بعد توبہ امامت کر سکتا ہے یا نہیں؟

سوال

السلام علیکم و رحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ 
حضور والا سے عرض ہے کہ زید ایک حافظ قران ہے مگر وہ داڑھی منڈاتا ہے اور جب ماہ رمضان آیا ہے تو کہتا ہے کہ میں نے توبہ کر لی ہے اور ایک دو لوگوں کے سامنے توبہ بھی کی ہے اس طرح اس کی توبہ صحیح ہے یا نہیں 
اب زید تراویح یا دیگر نمازیں پڑھا سکتا ہے یا نہیں
اور اگر وہ پڑھائے تو اس کے پیچھے نماز ہوگی یا نہیں جواب مفصل بحوالہ کتب معتبرہ جلد از جلد عنایت فرمائیں۔
کرم نوازش ہوگی
 المستفتی رضاءالقادری پورنوی
 

جواب


الجواب بعون الملك الوھاب اللهم ھدایۃ الحق والصواب 

 وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
 جو حفاظ داڑھی منڈانے اور کٹوانے سے توبہ کرکے تراویح پڑھاتے ہیں اور بعد رمضان المبارک پھر منڈا لیتے ہیں دوماہ پہلے تھوڑی سی داڑھی رکھ لیتے ہیں۔ اور عین موقع پر توبہ کر کے تراویح پڑھاتے ہیں ۔یہاں تک کہ ہر سال ایسا ہی کرتے ہیں تو ان کی توبہ قبول نہیں ۔ اور ان کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں۔کہ وہ لوگ صرف تراویح پڑھانے کے لئے ایسا کرتے ہیں تاکہ پیسے وصول کریں۔

لہذا ایسے حفاظ کو توبہ کے بعد کچھ دنوں تک دیکھیں کہ وہ اپنی توبہ پر قائم ہیں یا نہیں۔ جب خود اطمینان ہو جائے۔تب جا کے ان کے پیچھے نماز پڑھیں۔ جیسے کہ شرابی زنا کار جب توبہ کر لے۔ تو فورا اس کے پیچھے نماز جائز نہیں

 فتاوی رضویہ میں فتاوٰی قاضی خاں پھر فتاوٰی عالمگیری کے حوالے سے ہے
 
الفاسق إذا تاب لایقبل شهادته مالم یمض علیه زمان یظھر علیه أثر التوبة والصحیح ان ذلک مفوض الی راء القاضی 

(ج ۵ ص ۵۳۱ رضا فائونڈیشن لاہور) 
 
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 


فقیر محمد اشفاق عطاری

متعلم :جامعۃ المدینہ فیضان عطار نیپال گنج نیپال

 ١٠/رمضان المبارک ١٤٤٢ھ

About حسنین مصباحی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *