سوال
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
علماء کرام کی بارگاہ میں ایک مسئلہ پیش کر رہا ہوں تمام تر ممبران علماء کرام اس کے بارے میں حکم شرع بیان فرمائیں ایک ایسے باصلاحیت مفتی کے پیچھے نماز کا کیا حکم ہے جو علماء کرام بالخصوص طالبان علوم نبویہ سے زیادہ عوام الناس بالخصوص اسکول و کالج کے طالب علموں اور جاہل لوگوں کو عزت دیتا ہو اور طالبان علوم نبویہ کو اور مستقبل کے ہونے والے علماء کرام کو حقیر جانتا اور سمجھتا ہو اور لوگوں کو صرف عزت پیسے کی بناء پر دیتا ہو چاہے پیس حلال کمائی کا ہو یا حرام کمائی کا اور جب اس کو کہیں جانا ہو تو اس شخص کو امام مقرر کرے جس کے پیچھے لوگ نماز سے پرہیز کریں. جواب عنایت فرمائیں بہت مہربانی ہوگی آپ تمامی علماء کرام کی
سائل– مرشد رضا قادری مرکزی بریلی شریف
جواب
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
علماء کی تحقیر اگر بر بناء خباثت نفس ہو تو حرام اور اگر
بر بناء علم ہو تو کفر ہے
تحقیر علماء کے بارے میں
سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن فرماتے
سخت حرام سخت گناہ اشد کبیرہ،عالم دین سنی صحیح العقیدہ کہ لوگوں کو حق کی طرف بلائے اور حق بات بتائے محمد رسول ﷲ صلی ﷲ تعالٰی علیہ وسلم کا نائب ہے اس کی تحقیر معاذ ﷲ محمد رسول ﷲ صلی ﷲ تعالٰی علیہ وسلم کی توہین ہے اور محمد رسول آ ﷲ صلی ﷲ تعالٰی علیہ وسلم کی جناب میں گستاخی موجبِ لعنت الٰہی وعذاب الیم ہے۔رسول ﷲ صلی ﷲ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں
:
ثلٰثۃ لایستخف بحقھم الامنافق بین النفاق ذو الشیبۃ فی الاسلام وذوالعلم والامام المقسط۔
رواہ ابوالشیخ فی کتاب التوبیخ عن جابر بن عبد اﷲ و الطبرانی فی الکبیر عن ابی امامۃ رضی اﷲ تعالٰی عنھم
تین شخصوں کے حق کو ہلکانہ جانے گا مگرمنافق کھلامنافق، ایك وہ جسے اسلام میں بڑھاپا آیا،دوسرا علم والا،تیسرابادشاہ اسلام عادل(اس کو ابوالشیخ نے کتاب التوبیخ میں جابر بن عبد ﷲ سے اور طبرانی نے کبیر میں ابی امامہ رضی اﷲ تعالٰی عنہم سے روایت کیا۔)
اور بلاوجہ شرعی کسی سنی المذہب کو براکہنا یا اس کی تحقیرکرنا جائزنہیں کہ اس میں مسلمان کی ناحق ایذا ہے اور مسلمان کی ناحق ایذا خداورسول کی ایذاہے۔
رسول ﷲ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں
من اذی مسلما فقد اذانی و من اذانی فقد اذی ﷲ۔
رواہ الطبرانی فی الاوسط عن انس رضی اللہ تعالٰی عنہ بسندحسن
جس نے کسی مسلمان کو ناحق ایذادی اس نے مجھے ایذا دی اور جس نے مجھے ایذا دی اس نے ﷲ عزوجل کو ایذادی
(امام طبرانی نے اس کو الاوسط میں حضرت انس کے حوالے سے بسند حسن روایت کیاہے۔)
ہرایك کوبراوہی کہے گا جو خودنہایت برا اور بدترہوگا
۔رسول ﷲ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں
لیس المومن بالطعان ولااللعان و لاالفاحش ولا البذی،
رواہ الائمۃ احمد والبخاری فی الادب المفرد و الترمذی وابن حبان والحاکم عن ابن مسعود رضی ﷲ تعالٰی عنہ قال الترمذی حسن
مسلمان نہیں ہے ہرایك پرمنہ آنے والا اور نہ بکثرت لوگوں پر لعنت کرنے والا او رنہ بےحیائی
کے کام کرنے والا اور نہ فحش بکنے والا۔
(ائمہ کرام مثلًا امام احمد،امام بخاری نے الادب المفرد میں،ترمذی،ابن حبان اور حاکم نے اس کو حضرت عبداﷲ بن مسعود سے روایت کیا
(ﷲ تعالٰی ان سب سے راضی ہو)امام ترمذی نے فرمایا: حدیث حسن ہے
(فتاویٰ رضویہ ج ٢٣ ص ٦٤٩)
لہٰذا تحقیر علماء میں ملوث شخص فاسق معلن ہے اس کے پیچھے نماز پڑھنا مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہے.
آپ نے سوال میں لکھا کہ وہ کسی دوسرے کو امام بنائے جس سے لوگ نفرت کرتے ہوں.
اس بارے میں حکم یہ ہے کہ اگر لوگ شرعی بناء پر اس سے نفرت کرتے ہوں تو وہ بھی فاسق ہے اگر ایسا نہ ہو تو اس کے پیچھے نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں اور بلا وجہ شرعی کسی مسلمان سے نفرت کرنے والے سخت گنہگار مستحق غضب جبار ہیں ان پر توبہ لازم و ضروری ہے
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
محمد ذیشان رضا مصباحی
لکھیم پور کھیری