عدت میں کن کن لوگوں سے پردہ ضروری ہے؟

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ

 کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایام عدت میں داماد سے پردہ واجب ہے یا نہیں؟ 
مدلل جواب عنایت فرما کر عند اللہ ماجور ہوں
 المستفتی  عبد اللہ قادری  بریلی شریف یوپی 

جواب


الجواب بعون الملك الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

 وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکاتہ 
عدت اور عدت کے علاوہ پردہ کے احکام میں کوئی فرق نہیں ہے جن لوگوں (غیر محارم) سے عدت کے علاوہ میں پردہ واجب ہے انہیں لوگوں سے عدت میں بھی واجب ہے داماد ساس کے لئے محرم ہے اس لئے ساس کو داماد سے پردہ کرنا واجب نہیں ہے لیکن اگر فتنہ کا اندیشہ ہو تو پردہ کرنا مناسب ہے
فقیہ فقید المثال ابو حنیفۂ ہند اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن فرماتے ہیں
اس کا ضابطہ کلیہ ہے کہ نامحرموں سے پردہ مطلقاً واجب اور محارم نسبی سے پردہ نہ کرنا واجب۔اگر کرے گی،تو گنہگار ہوگی اور محارم غیرِ نسبی مثل علاقۂ مصاہرت و رضاعت،ان سے پردہ کرنا اور نہ کرنا دونوں جائز، مصلحت و حالت پر لحاظ ہوگا۔اسی واسطے علماء نے لکھا ہے کہ جوان ساس کو داماد سے پردہ مناسب ہے یہی حکم خسر اور بہو کاہے 

(فتاویٰ رضویہ مترجم ج ٢٢/ص ٢٤٠/مرکز اہلسنت برکات رضا) 

واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 


محمد ذیشان مصباحی غفر لہ

دلاور پور محمدی لکھیم پور کھیری 

١٦/جمادی الأخری ١٤٤٢ھ

About حسنین مصباحی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *