سوتیلی ماں سے نکاح کرنا کیسا ہے؟

سوال

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
 مفتیان کرام کی بارگاہ میں عرض ہے کہ کیا کوئی بیٹا اپنی سوتیلی ماں سے شادی کر سکتا ہے باپ کے انتقال ہونے پر
حوالہ کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی
 سائل: محمد نور عالم اسلمی، مظفرپور بہار 

جواب


بسم اللہ الرحمٰن الرحیم 

 وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
باپ کے انتقال کے بعد بیٹا اپنی سوتیلی ماں سے نکاح نہیں کر سکتا کہ سوتیلی ماں سے نکاح کرنا شرعاً ناجائز و حرام ہے 
 فرمانِ باری تعالیٰ ہے 

وَ  لَا  تَنْكِحُوْا  مَا  نَكَحَ  اٰبَآؤُكُمْ  مِّنَ  النِّسَآءِ  اِلَّا  مَا  قَدْ  سَلَفَؕ-اِنَّهٗ  كَانَ  فَاحِشَةً  وَّ  مَقْتًا-وَ  سَآءَ  سَبِیْلً


[سورة النساء: ٢٢] 

 ترجمۂ کنز الایمان: اور باپ دادا کی منکوحہ سے نکاح نہ کرو مگر جو ہو گزرا، وہ بیشک بے حیائی اور غضب کا کام ہے اور بہت بری راہ
 اس آیت کریمہ کے تحت” تفسیر قرطبی” کے حوالے سے “تفسیر صراط الجنان” میں ہے:{ وَ  لَا  تَنْكِحُوْا  مَا  نَكَحَ  اٰبَآؤُكُمْ: اور اپنے باپ دادا کی منکوحہ سے نکاح نہ کرو۔} زما نۂ جاہلیت میں رواج تھا کہ باپ کے انتقال کے بعد بیٹا اپنی سگی ماں کو چھوڑ کر باپ کی دوسری بیوی سے شادی کر لیتا تھا، اس آیت میں ایسا کرنے سے منع کیا گیا

تفسیر قرطبی، النساء، تحت الآیۃ: ۲۲، ۳ / ۷۳، الجزء الخامس 

یہاں اگر نکاح سے مراد عَقدِ نکاح ہے تو معلوم ہوا کہ سوتیلی ماں سے نکاح حرام ہے اگر چہ باپ نے خلوت سے پہلے اسے طلاق دے دی ہو اور اگر نکاح سے مراد صحبت ہے تو معلوم ہوا کہ جس عورت سے اپنا باپ صحبت کرے خواہ نکاح کر کے یا زنا کی صورت میں یا لونڈی بنا کر بہر صورت وہ عورت بیٹے پر حرام ہے کیوں کہ یہ بیٹے کی ماں کی طرح ہے
 تفسیر صراط الجنان، تحت ھذہ الآیۃ، از: مفتی محمد قاسم عطاری دامت برکاتہم العالیہ 

 فتاوی شامی میں ہے 
 و تحرم زوجة الأصل و الفرع بمجرد العقد دخل بها أو لا

 رد المحتار، كتاب النكاح، فصل في المحرمات، ج:٤، ص: ١٠٥، دار عالم الكتب رياض
 فقیہ فقید المثال امام احمد رضا خان قدس سرہ سے سوال ہوا
 سوتیلی ماں کو اگر باپ تین طلاقیں دے دے لڑکا اپنی سوتیلی ماں سے نکاح کرسکتا ہے یا نہیں؟ مدلل تحریر ہو، والسلام۔ بینوا توجروا 
 تو آپ نے جواباً ارشاد فرمایا 
 الجواب: ﷲ لاالہ الا ﷲ، سوتیلی ماں حقیقی ماں کے برابر حرام قطعی ہے۔ اللہ عزوجل نے قرآن عظیم میں ماں کی حرمت سے پہلے سوتیلی ماں کی حرمت بیان فرمائی ہے،اذ قال اﷲ تعالٰی (جبکہ اللہ تعالٰی نے فرمایا): ولاتنکحوا مانکح اٰبائکم الی قولہ تعالٰی انہ کان فاحشۃ ومقتا وساء سبیلا نہ نکاح کرو ان عورتوں سے جن سے تمھارے باپ نکاح کرچکے، بیشک وہ بے حیائی اور خدا کو دشمن اور نہایت بری راہ ہے (لقرآن الکریم ۴/۲۲) 
( فتاوی رضویہ مخرجہ، ج: ١١، ص: ١٢٢، ایپلیکیشن) 
 حضور فقیہ ملت مفتی محمد جلال الدین احمد امجدی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: سوتیلی ماں سے نکاح کرنا حرام ہے خواہ باپ نے اس سے ہمبستری کی ہو یا نہ کی ہو۔ الخ 
 فتاوی فیض الرسول، کتاب النکاح، فصل فی المحرمات، ج:١، ص: ٥٢٢، اکبر بک سیلرز لاہور
 
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 


محمد شفاء المصطفی المصباحي


سیتامڑھی بہار انڈیا
 ٢٧ /محرم الحرام ١٤٤٣ھ

About حسنین مصباحی

Check Also

لڑکا، لڑکی خود ایجاب وقبول کر لیں تو نکاح منعقد ہوگا یا نہیں؟

سوال   السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *