السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اس کے بعد کسی اور کے ساتھ بھاگ گئی، پہلے والے شوہر سے طلاق لے لی
طلاق لینے کے دو دن بعد ایک مولانا صاحب نے اس لڑکے کے ساتھ نکاح کروا دیا جس کے پیچھے وہ بھاگ گئی تھی
جواب
الجواب بعون الملك الوھاب اللهم ھدایۃ الحق والصواب
اور اگر اس مدت میں حمل ظاہر ہوجائے تو عدت وضع حمل ہوگی وَأُولَاتُ الْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَن يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ ۚ اور حمل والیوں کی عدت بچہ جن لینا ہے (سورہ طلاق آیت 4)
اس مدت میں نکاح حرام حرام ہے وَلَا تَعْزِمُوا عُقْدَةَ النِّكَاحِ حَتَّىٰ يَبْلُغَ الْكِتَابُ أَجَلَهُ اور نکاح کی گرہ پکی نہ کرو جبتک لکھی ہوئی میعاد مکمل نہ ہوجائے۔ (سورہ، بقر، آیت 235)
اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: عدت میں نکاح تو نکاح، نکاح کا پیغام دینا حرام ہے۔ جس نے دانستہ عدت میں نکاح پڑھایا اگر حرام جان کر پڑھایا سخت فاسق اور زنا کار کا دلال ہوا مگر اس کا اپنا نکاح نہ گیا،اور اگر عدت میں نکاح کوحلال جانا تو خود اس کا نکاح جاتا رہا اور وہ اسلام سے خارج ہوگیا، بہر حال اس کوامام بنانا جائز نہیں جب تك توبہ نہ کرے، یہی حال شریك ہونے والوں کا ہے،جو نہ جانتا تھاکہ نکاح پس از عدت ہو رہا ہے اس پر کچھ الزام نہیں اور جو دانستہ شریك ہوااگر حرام جان کر تو سخت گنہ گار ہوا۔ اور حلال جانا تو اسلام بھی گیا،اور جس شخص نے امام کو جھوٹ بولنے کی تعلیم دی وہ سخت گناہ گار ہوا،اس پر توبہ فرض ہے
فتاویٰ رضویہ جدید ج 11. ص 270، مکتبہ روح المدینہ اکیڈمی
اسکی روشنی میں مذکورہ نکاح پڑھنے پڑھانے والے اپنا محاسبہ کریں اور عورت و مرد فوراً الگ ہو جائیں اور سبکے سب سچی توبہ کریں اور نکاح پڑھانے والے نے اگر نکاحانہ وصول کیا ہو تو وہ بھی واپس کرنا ضروری ہے ورنہ بعد توبہ بھی گنہگار ہوگا
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
خاک پائے علماء ابو فرحان مشتاق احمد رضوی
جامعہ رضویہ فیض القرآن سلیم پور نزد کلیرشریف اتراکہنڈ