تعزیہ کے سامنے فاتحہ اور دیگر رسموں کا حکم؟

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ 

 کیا فرماتے ہیں علماے کرام ومتیان عظام اس مسٸلہ کے بارے میں کہ محرم الحرام کی 7 تاریخ کو جو ایک جھنڈا گھر کے سامنے گاڑتے ہیں اور تعزیہ کے سامنے شیرنی رکھ کر یا کھانا رکھ کر فاتحہ کرتے ہیں تو کیا یہ جاٸز ہے
جواب حوالہ کے ساتھ عنایت فرمائیں
 سائل ملک شھزاد رضا قادری
قیصرگنج بھراٸچ
 

جواب


الجواب بعون الملك الوھاب اللهم ھدایۃ الحق والصواب

 وعليكم السلام ورحمۃ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ
 فاتحہ تعزیہ سے الگ باعث خیرو برکت فعل مستحب ہے مگر تعزیہ کے پاس نہ چاہئے کہ شرعاً اسکی کوئی حیثیت و حقیقت نہیں، یونہی مذکورہ جھنڈہ اور مروجہ تعزیہ ودیگر مراسم روافض کی ایجاد ہیں اہلسنت کو ان سے بچنا چاہیے
 امام اہلسنت محدث بریلوی علیہ الرحمہ فتاویٰ رضویہ قدیم ج،٩ نصف آخر، ص ٤٤ میں فرماتے ہیں: علم “جھنڈے” تعزیے تخت مہندی انکی منت گشت چڑھاوا ڈھول تاشے مجیرے مرثیے ماتم مصنوعی کربلا کو جانا عورتوں کا تعزیے دیکھنے کو نکلنا یہ سب باتیں حرام وگناہ وناجائز ومنع ہیں، فاتحہ جائز ہے روٹی شیرنی شربت چاہے جس چیز پر ہو مگر تعزیہ پر رکھ کر یا اسکے سامنے ہونا جہالت ہے اور اسپر چڑھانے کے سبب تبرک سمجھنا حماقت ہے ہاں تعزیے سے جدا جو خالص سچی نیت سے حضرات شہدائے کرام رضی اللہ تعالی عنہم کی نیاز ہو وہ ضرور تبرک ہے وہابی خبیث کہ اسے خبیث کہتا ہے خود خبیث ہے
 

واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 


ابو فرحان مشتاق احمد رضوی

جامعہ رضویہ فیض القرآن سلیم پور نزد کلیرشریف اتراکہنڈ

 ٧/محرم الحرام ١٤٤٢ھ

About حسنین مصباحی

Check Also

مصنوعی بال اور دانت لگوانا کیسا ہے؟

سوال   السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *