بے نمازی کے یہاں کھانا، پینا کیسا ہے؟

سوال

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ
بے نمازی کے یہاں کا کھانا پانی اس کے ساتھ کھانا پینا کیسا ہے ؟
 مفصل و مدلل جواب عنایت فرمائیں نوازش ہوگی
 المستفتیمحمد رفیع رضوی بہرائچی 

جواب
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکاتہ
 الجواب بعون الملك الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب 
 بے نمازی خواہ اس نے کبھی نماز نہ پڑھی ہو یا بلا عذر شرعی ترک کرتا ہو تو وہ سخت گنہگار و اخبث فاسق ہے مگر اس کے یہاں کھانا، پینا جائز ہے خواہ تنہا کھایا پیا جائے یا اس کے ساتھ 
 ہاں البتہ عالم مقتدا کو بے ضرورت اس سے احتراز ضروری ہے
جیسا کہ حضور اعلی حضرت امام احمد رضا خان فاضل بریلوی علیہ الرحمہ “فتاویٰ رضویہ شریف” میں تحریر فرماتے ہیں۔

یہاں جواز پہلی صورت سے بھی اظہر ہے کہ ترک نماز کا مال و طعام پر کیا اثر اور عالم مقتدا کو بے ضرورت اس سے احتراز موکد تر ہے کہ ترک نماز کبیرہ اخبث و اکبر ہے۔ 

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں
 
من ترك الصلوة متعمدا فقد كفر جهارا” رواه الطبرانى فى الاوسط عن انس رضي الله تعالى عنه بسند حسن 
اور نماز کبھی نہ پڑھنا یا بلا عذر شرعی ترک کر دینا احکام میں دونوں یکساں ہیں‌۔ جب تک توبہ نہ کریں دونوں سخت اشد فاسق مرتکب اخبث کبیرہ ہیں۔ ہاں جتنی بار زیادہ ترک کرے گا کبائر کا شمار اور گناہوں کا بار بڑھتا جائے گا۔ العیاذ باللہ تعالیٰ 

 (فتاویٰ رضویہ قدیم ج ٩ ص١٩١) 
 لہٰذا بے نمازی کے یہاں کھانا، پینا جائز ہے مگر عالم، امام کے لئے بلا ضرورت احتراز ضروری ہے۔ 

واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 


فقیر محمد مبارك امجدی غفر لہ

محمدی لکھیم پور کھیری

 ١٣ /جمادی الأخری ١٤٤٢ھ

About حسنین مصباحی

Check Also

مصنوعی بال اور دانت لگوانا کیسا ہے؟

سوال   السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *