بیٹھ کر نماز پڑھنے میں رکوع کی مقدار کیا ہے؟

سوال

کیا فرماتے علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ بیٹھ کر نماز پڑھنے میں رکوع میں کہاں تک جھکیں گے

المستفتی :محمد اصغر پیلی بھیت 
 
جواب


الجواب بعون الملك الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

 بیٹھ کر نماز پڑھنے میں حالت رکوع میں اتنا جھکیں کہ پیشانی گھٹنوں کے مقابل ہو جائے بعض لوگ اتنا جھک جاتے ہیں کہ سرین اٹھ جاتی ہے یہ فعل عبث ہے 
 ‘ رد المحتار” میں ہے 
 
فی حاشیة الفتال عن البرجندی و لو کان یصلی قاعدا ینبغی أن یحاذی جبھته قدام رکبتیه لیحصل الرکوع اھ – قلت ولعله محمول علی تمام الرکوع وإلا فقد علمت حصوله بأصل طأطأۃ الراس أى مع انحناء الظھر تامل انتھی۔

(رد المحتار ج ٢ کتاب الصلوٰۃ باب فی صفت الصلوٰۃ ص ١٣٤/دار عالم الکتب:ریاض)
 اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ الرحمۃ والرضوان فرماتے ہیں بیٹھ کر نما ز پڑھے تو اسکا درجہ کمال و طریقۂ اعتدال یہ ہے کہ پیشانی جھك کر گھٹنوں کے مقابل آجائے اس قدر کے لئے سرین اٹھانے کی حاجت نہیں.تو قدر اعتدال سے جس قدر زائد ہوگا وُہ عبث و بیجا میں داخل ہو جائے گا۔

 (فتاویٰ رضویہ مترجم ج ٦ ص ١٥٧/مرکز اہلسنت برکات رضا) 
 

واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 


محمد ذیشان مصباحی غفر لہ

دلاور پور محمدی لکھیم پور کھیری  

٢٥/جمادی الاولیٰ ١٤٤٢ھ

About حسنین مصباحی

Check Also

امام مقتدیوں سے اونچائی پر ہو تو کیا حکم ہے؟

سوال   السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ  کیا فرماتے ہیں علمائےکرام اس مسئلہ کے بارے …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *