بھیک مانگنا اور بھیک دینا کیسا ہے؟

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 

کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ دور حاضر کے فقیر جو مکمل جسمانی اعتبار سے صحیح ہیں مگر خدا کے نام پر بھیک مانگ رہے ہیں کیا انہیں بھیک دینے کی اجازت ہے؟
 سائل محمد ضیاء الدین واحدی
مسکن شاہجہاں پور یوپی
 
جواب


الجواب بعون الملك الوھاب اللهم ھدایۃ الحق والصواب

 وعليكم السلام ورحمۃ اللہ و برکاتہ
 جس کے پاس بقدر ضرورت مال ہو یا کمانے پر قادر ہو اسے بھیک مانگنا حرام ہے اور اسے دینا گناہ کہ یہ استعانت علی الاثم ہے. 
حدیث شریف میں ہے 

عن ابی ھریرۃ قال:قال رسول الله صلى الله عليه وسلم من سأل الناس أموالھم تکثرا فإنما یسئل جمرا فلیستقل أو لیستکثر. رواہ مسلم
حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو مال بڑھانے کے لئے بھیک مانگے تو وہ انگارہ مانگتا ہے اب چاہے کم کرے یا زیادہ 
 مشکوٰۃ المصابيح:باب من لا تحل لہ المسئلۃ ومن تحل لہ ص ١٦٢/مطبوعہ مجلس البرکات 
 فتاویٰ رضویہ میں ہے:  قوی تندرست قابل کسب جو بھیک مانگتے پھرتے ہیں ان کو دینا گناہ ہے کہ ان کا بھیک مانگنا حرام ہے اور ان کو دینے میں اس حرام پر مدد، اگر لوگ نہ دیں تو جھک ماریں اور کوئی پیشہ حلال اختیار کریں
 در مختار میں ہے
 
لا یحل أن یسأل شیئا من القوت من له قوت یومه بالفعل أو بالقوۃ کالصحیح المکتسب ویأثم معطیه إن علم بحاله لإعانته علی المحرم
یہ حلال نہیں کہ آدمی کسی سے روزی وغیرہ کا سوال کرے جبکہ اس کے پاس ایک دن کی روزی موجود ہو یا اس میں اس کے کمانے کی طاقت موجود ہو، جیسے تندرست کمائی کرنے والا، اور اسے دینے والا گنہگار ہوتا ہے اگر اس کے حال کو جانتا ہے کیونکہ حرام پر اس نے اس کی مدد کی۔
 فتاویٰ رضویہ مترجم ج :٢٣ ص :٤٦٣/تا ٤٦٤/مرکز اہلسنت برکات رضا
 

واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 


محمد ذیشان مصباحی غفر لہ

دلاور پور محمدی لکھیم پور کھیری یوپی انڈیا

 ١٣/رجب المرجب ١٤٤٢ھ

About حسنین مصباحی

Check Also

مصنوعی بال اور دانت لگوانا کیسا ہے؟

سوال   السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *