سوال
السلامُ علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں
کہ ایک مرد ہو اور ایک بچہ تو جماعت قائم ہو سکتی ہے یا نہیں؟
سائل محمد شمس الھدٰی ہاشمی سکندرآباد
جواب
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
ایک مرد کے ساتھ اگر نابالغ عقلمند بچہ کھڑا ہو جائے تو جماعت ہوجائے گی نمازمیں کوئی خرابی نہیں
جیساکہ بدائع الصنائع فَصْل بَيَان مَنْ تنْعَقد بِه الْجَمَاعة میں ہے کہ
وَأَقَلُّ مَا يَتَحَقَّقُ بِهِ الِاجْتِمَاعُ اثْنَانِ، وَسَوَاءٌ كَانَ ذَلِكَ الْوَاحِدُ رَجُلًا، أَوْ امْرَأَةً، أَوْ صَبِيًّا يَعْقِلُ؛ لِأَنَّ النَّبِيَّ – صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ – سَمَّى الِاثْنَيْنِ مُطْلَقًا جَمَاعَةً، وَلِحُصُولِ مَعْنَى الِاجْتِمَاعِ بِانْضِمَامِ كُلِّ وَاحِدٍ مِنْ هَؤُلَاءِ إلَى الْإِمَامِ وَأَمَّا الْمَجْنُونُ وَالصَّبِيُّ الَّذِي لَا يَعْقِلُ فَلَا عِبْرَةَ بِهِمَا؛ لِأَنَّهُمَا لَيْسَا مِنْ أَهْلِ الصَّلَاةِ فَكَانَا مُلْحَقَيْنِ بِالْعَدَمِ
حضور فقیہ ملت علامہ مفتی جلال الدین امجدی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں
کہ اگر بچے مردوں کی صف میں کھڑے ہوں تو نماز میں کوئی خلل نہ آئے گا نماز ہو جائے گی لیکن بہتر یہ ہے کہ بچوں کو اس سے روکا جائے اور پیچھے کھڑے ہونے کی تلقین کی جائے اور صرف ایک بچہ ہو تو علماء نے اسے صف میں داخل ہونے اور مردوں کے درمیان کھڑے ہونے کی اجازت دی ہے
مراقی الفلاح میں ہے
ان لم يكن جمع من الصبيان يقوم الصبى بين الرجال
ہاں اگر بچےنماز سے خوب واقف ہوں تو انہیں صف سے نہیں ہٹانا چاہئیے اور کچھ بے علم جو یہ ظلم کرتے ہیں کہ لڑکا پہلے سے نماز میں شامل ہے اب یہ آئے
تو اسے نیت بندھا ہوا ہٹاکر کنارے کردیتے ہیں اور خود بیچ میں کھڑے ہو جاتے ہیں
یہ محض جہالت ہے اور کچھ لوگوں کا یہ خیال کہ لڑکا اگر برابر کھڑا ہو تو مرد کی نماز نہ ہو گی غلط ہے جس کی کچھ اصل نہیں
ایسا ہی
فتاوی رضویہ جلد سوم صفحہ نمبر 318
فتاوی مصطفویہ جلد دوم صفحہ نمبر 73
فتاوی فقیہ ملت جلد اول صفحہ نمبر 154
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
محمدالطاف حسین قادری
ڈانگالکھیم پورکھیری یوپی
ماشاء اللہ بہت خوب حضرت
اللہ آپ کے علم وعمل برکتیں دے