سوال
السلام علیکم ورحمتہ الله و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ امام نماز پڑھا رھا تھا پہلی رکعت میں قل هُو اللهُ أَحَدٌ پڑھا دوسری رکعت میں قل أعوذ رب الفلق پڑھی یا ترتیب الٹی کر دی تو کیا حکم ہے نماز کا نماز ہو جائے گی یا نہیں؟
السائل محمد سراج رضا واحدی شاہجہان پور یو پی
جواب
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
پھر اگر سہوا بغیر ترتیب کے پڑھا تو گنہگار بھی نہ ہوگا اور اگر قصدا پڑھا تو گنہگار ہوگا
حضور اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ فرماتے ہیں
نماز ہو یا تلاوت بطریق معہود ہو دونوں میں لحاظ ترتیب واجب ہے اگر عکس کرے گا گنہگار ہوگا۔
سیّدنا حضرت عبدﷲ بن مسعود رضی ﷲ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ ایسا شخص خوف نہیں کرتا کہ ﷲ عزوجل اس کا دل اُلٹ دے ۔
ہاں اگر خارج نماز ہیکہ ایك سورت پڑھ لی پھر خیال آیا کہ دوسری سورت پڑھوں وُہ پڑھ لی اوراس سے اُوپر کی تھی تو اس میں حرج نہیں ۔ یا مثلًا حدیث میں شب کے وقت چار سورتیں پڑھنے کا ارشاد ہوا ہے۔یسین شریف کہ جو رات میں پڑھے گا صبح کو بخشا ہوا اُٹھے گا۔ سورہ دخان شریف پڑھنے کا ارشاد ہوا ہے کہ جو اسے رات میں پڑھے گا صبح اس حالت میں اُٹھے گا کہ ستّر ہزار فرشتے اس کے لئے استغفار کر تے ہوں گے۔
سورہ واقعہ شریف کہ جو اسے رات پڑھے گا محتاجی اس کے پاس نہ آئے گی ۔
سورہ تبارك الذی شریف کہ جو اسے ہر رات پڑھے گا عذابِ قبر سے محفوظ رہے گا۔
ان سورتوں کی ترتیب یہی ہے مگراس غرض کے لئے پڑھنے والا چار سورتیں متفرق پڑھنا چاہتا ہے کہ ہر ایك مستقل جُدا عمل ہے اسے اختیار ہے کہ جس کو چاہے پہلے پڑھے جسے چاہے پیچھے پڑھے۔
اما م نے سورتیں بے ترتیبی سے سہوًا پڑھیں تو کچھ حرج نہیں ،قصدًا پڑھیں تو گنہگار ہوا، نماز میں کچھ خلل نہیں
واذا قرأ فى الأولى( قل أعوذ برب الناس ) يقرأ فى الثانية (قل أعوذ برب الناس)
وہی پہلی پڑھے