کیا ریح خارج ہونے پر وضو کے ساتھ ساتھ استنجا بھی ضروری ہے؟

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ
 کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہوا خارج ہونے پر استنجا کرنا لازمی ہے یا نہیں؟ 
 مدلل جواب عنایت فرمائیں 
 سائل محمد امجد عطاری
ریاسی جموں کشمیر 
 

جواب

وعليكم السلام ورحمۃ اللہ وبركاتہ 

 الجواب بعون الملك الوهاب اللهم هداية الحق والصواب 
 ہوا خارج ہونے سے صرف وضو فرض ہوتا اور اس کے لئے استنجا ضروری نہیں ہے
 حدیث شریف میں ہے 
 

إِذَا فَسَا أَحَدُکُمْ فِي الصَّلَاةِ فَلْیَنْصَرِفْ فَلْیَتَوَضَّأْ وَلْیُعِدْ صَلَاتَهُ

جب تم میں سے کسی کی نماز کے اندر ہوا خارج ہو جائے تو چھوڑ کر چلا جائے اور وضو کرکے دوبارہ نماز پڑھے
 (ابو داؤد)
 مختصر القدوری میں ہے
 

ان سبقه الحدث انصرف وتوضا وبنى على صلوته لم يكن اماما فان كان اماما استحلف وتوضا وبنى على صلوته مالم يتكلم والا استيناف افضل


ترحمه:نمازی کو اگر حدث لاحق ہو جائے تو وہ لوٹ آۓ اور وضو کرے اپنی نماز پر بنا کرے اگر امام نہیں ہے اوراگر امام ہے تو اپنا قائم مقام بناۓ اور وضو کرے اپنی نماز پر بنا کرے یہاں تک کہ اس نے گفتگو نہ کی ہو
اور شروع سے پڑھنا افضل ہے
 (مختصر القدوری کتاب الصلاۃ باب صفة الصلوة)
 بہار شریعت میں ہے
نماز میں جس کا وضو جاتا رہے اگرچہ قعدۂ اخیرہ میں تشہد کے بعد سلام سے پہلے تو وضو کرکے جہاں سے باقی ہے وہیں سے پڑھ سکتا ہے 
 (بہار شریعت ج ١ ح ٣ نماز میں بے وضو ہونے کا بیان ص ٥٩٧/المدینۃ العلمیہ)
 مذکورہ بالا حوالاجات سے معلوم ہوا کہ ہوا خارج ہونے کے بعد استنجا کرنا ضروری نہیں ہے
 

واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 


محمد انعام الحق رضا قادری عفی عنہ

مراد آباد یوپی انڈیا

About حسنین مصباحی

Check Also

دانتوں سے خون نکلنے سے وضو ٹوٹے گا یا نہیں؟

سوال کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ دانتوں سے خون نکل آنے …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *