وتر میں دعاء قنوت چھوٹ جائے تو کیا حکم ہے؟

سوال

السلام علیکم و رحمۃ الله وبرکاتہ

 کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کسی نے وتر کی نماز پڑھی اور دعائے قنوت بھول کر چھوٹ گئی تو نماز ہو گئی یا نہیں؟
 المستفتی محمد سہیل رضا قادری لکھیم پور کھیری
 

جواب


الجواب بعون الملك الوھاب اللهم ھدایۃ الحق والصواب

 وعليكم السلام ورحمۃ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ 
دعائے قنوت وتر میں واجب ہے اگر بھول کر دعائے قنوت فوت ہو جائے۔اور رکوع میں چلے گئے تو واپس لوٹنے کی اجازت نہیں۔ سجدۂ سہو کرنا لازم ہے۔ اور اگر قصداً چھوڑ دی تو وتر کا اعادہ واجب ہے

فتاوی رضویہ شریف میں درمختار کے حوالے سے ہے کہ درمختار میں ہے
 ولونسیه القنوت ثم تذکرہ فی الرکوع لا یقنت فیه لفوات محله ولا یعود الی القیام ، فإن عاد الیه وقنت ولم یعد الرکوع لم تفسد صلٰوته، وسجد للسھو قنت اولا لزواله عن محله.اھ ملخصا
 اگر نمازی قنوت پڑھنا بھول گیا پھر اسے رکوع میں یاد آیا وہ اب قنوت نہ پڑھے کیونکہ اپنے محل سے فوت ہوگئی ہے اور نہ اب قیام کی طرف لوٹے، اگر لوٹ کر قنوت پڑھی اور رکوع دوبارہ نہ کیا تو اس کی نماز فاسد نہ ہوگی وہ سجدہ سہو کرے خواہ اس نے قنوت پڑھی یا نہ پڑھی کیونکہ قنوت اپنے مقام سے ہٹ گئی
فتاویٰ رضویہ شریف ج ۸ ص ۲۱۳ رضا فاؤنڈیشن لاہور
  واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 

فقیر محمد اشفاق عطاری

متعلم :جامعۃ المدینہ نیپال گنج نیپال

 ٩/ذوالقعدۃ الحرام ١٤٤٢ھ

About حسنین مصباحی

Check Also

رکوع وسجود کی تسبیحات کو الٹا پڑھ دیا تو کیا حکم ہے؟

سوال السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ  کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *