سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص نے نشے کی حالت میں یعنی شراب پی کر اپنی بیوی کو تین بار طلاق دی تو طلاق واقع ہوئی یا نہیں
سائل :محمد حامد رضا مبارک پور ، اعظم گڑھ یوپی
جواب
الجواب بعون الملك الوھاب اللهم ھدایۃ الحق والصواب
نشے کی حالت میں دی گئی طلاق واقع ہو جاتی ہے لہٰذا طلاق مغلظہ واقع ہو گئی اب بغیر حلالہ بیوی حلال نہیں ہو سکتی
در مختار میں ہے
ویقع طلاق کل زوج بالغ عاقل ولو عبدا مکرھا أو ھازلا أو سفیھا أو سکران” ولو بنبیذ أو حشیش أو افیون أو بنج زجرا به یفتی
(کتاب الطلاق ص ٢٠٦ ط :دار الکتب العلمیہ بیروت)
فتاویٰ ہندیہ میں ہے
وطلاق السکران واقع إذا سکر من الخمر أو النبیذ وھو مذھب أصحابنا رحمھم الله تعالٰی کذا في المحیط
کتاب الطلاق، الباب الأول ج ١ ص ٣٨٨ ط:دار الکتب العلمیہ بیروت
فتاویٰ رضویہ میں ہے :نشہ کی چیز پی اور اس نشہ میں طلاق دی بلا شبہ بالاتفاق طلاق ہو گئی
فتاویٰ رضویہ مخرجہ ج ١٢ ص ٣٨٦ ط:مرکز اہلسنت برکات رضا
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
محمد ذیشان مصباحی غفر لہ
دلاور پور محمدی لکھیم پور کھیری یوپی انڈیا
١٢/صفر المظفر ١٤٤٣ھ