مسجد کی رقم بطور قرض دینا کیسا ہے؟

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

 عرض یہ ہے کہ مسجد کی رقم (یعنی جو رقم مسجد کے لیے جمع کی جاتی ہے) کسی کو ضرورت کے پیش نظر بطور قرض دینا کیسا ہے؟ 

جواب


الجواب بعون الملك الوھاب اللهم ھدایۃ الحق والصواب 


وعليكم السلام ورحمۃ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ
 مسجد کی جمع شدہ رقم مسجد کے مصارف میں ہی استعمال کرنا چاہیے، اسے ذاتی مصرف میں لانا یا کسی ضرورت مند کو بطور قرض دینا جائز نہیں۔ البتہ اگر مسلمانوں پر ایسے حادثات آ پڑے کہ جن میں روپیوں کی ضرورت ہو اور مسجد سے قرض لینے کے علاوہ کوئی سبیل بھی نہ ہو تو ایسی صورت مسجد کی رقم بطورِ قرض استعمال کر سکتے ہیں

: فقیہ فقید المثال امام احمد رضا خان قدس سرہ فرماتے ہیں:متولی کو روا نہیں کہ مالِ وقف کسی کو قرض دے یا بطورِ قرض اپنے تَصرُّف میں لائے
 فتاویٰ رضویہ جدید، ج: ۱۶، ص: ۵۷۵، رضا فاؤنڈیشن لاہور
 فتاویٰ عالمگیری میں ہے 

أما المال الموقوف على المسجد الجامع إن لم تكن للمسجد حاجة للحال فللقاضي أن يصرف في ذلك لكن على وجه القرض
فتاویٰ عالمگیری، کتاب الوقف، الباب الثانی عشر فی الرباطات الخ، ج: ۲، ص:۴۶۴ دار الفکر بیروت 

 حضور صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی قدس سرہ رقم طراز ہیں
مسلمانوں  پر کوئی حادثہ آپڑا جس میں روپیہ خرچ کرنے کی  ضرورت ہے اور اس وقت روپیہ کی  کوئی سبیل نہیں  ہے مگر اوقاف مسجد کی  آمدنی جمع ہے اور مسجد کو اس وقت حاجت بھی نہیں  تو بطور قرض مسجد سے رقم لی جاسکتی ہے
 بہار شریعت، حصہ: دہم، مسجد کا بیان، ج:۲، ص: ۵۶۵، مجلس المدینۃ العلمیۃ دعوت اسلامی
 
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 

محمد شفاء المصطفي المصباحي

سیتامڑھی ،بہار انڈیا

 ٩/شوال المکرم ١٤٤٢ھ

About حسنین مصباحی

Check Also

مسجد کی رقم سے امام کو سیلری دینا اور سلام ودعا کے درمیان چندہ کرنا کیسا ہے؟

سوال السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ   کیا فرماتے ہیں علماۓ اہلسنت مندرجہ ذیل مسائل …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *