” مجھے تم سے کوئی علاقہ نہیں ” اس جملے سے طلاق ہوگی کہ نہیں؟

سوال

السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ 

سوال یہ ہے کہ زید کی بیوی ہندہ اسکی بہت زیادہ نافرمانی کرتی ہے اور زید کو بغیر بتائے کہیں بھی آتی جاتی ہے زید کو یہ بات نا گوار گزرتی تھی اس لئے اس نے غصہ میں یہ کہ دیا کہ اگر ابکی بار بغیر بتائے کہیں بھی گئی تو آخری سمجھنا اسکے بعد مجھے تم سے کوئی علاقہ نہیں اور زید نے اس جملے سے طلاق مراد لی۔اب ہندہ چلی گئی تو کیا زید کے اس جملے سے طلاق واقع ہو جائے گی۔
دوسرا یہ کہ اگر اس نےموت مراد لیا ہو تو کیا حکم شرع ہے بینوا توجروا
 المستفتی محمد واجد علی بستی یوپی
 
جواب


الجواب بعون الملك الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

 وعليكم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
 صورت مسئولہ میں جب زید کی بیوی ہندہ منع کرنے کے با وجود بغیر اجازت کے گھر سے باہر چلی گئی تو شرط پائے جانے کی وجہ سے ہندہ پر طلاق بائن واقع ہوگئی، یعنی زید کے نکاح سے نکل گئی اب اگر زید دوبارہ اسی کے ساتھ رہنا چاہتا ہو تو تجدید نکاح کرے.
کیونکہ زید کا اپنی بیوی کو مذکورہ جملہ کہنا کہ “”مجھے تم سے کوئی تعلق نہیں”” یہ الفاظ کنایہ میں سے ہے اور الفاظ کنایہ سے طلاق بائن واقع ہوتی ہے جبکہ یہ الفاظ و جملہ بولتے وقت طلاق کی نیت ہو یا پھر یہ الفاظ و جملہ بولتے وقت کی حالت اس( طلاق ) پر دلالت کرتی ہو

 امام برہان الدین الفرغانی المرغینانی نے اپنی صحیح و مستند کتاب میں تحریر فرماتے ہیں 
واما الضرب الثانی وھو الکنایات لا یقع بھا الطلاق إلا با النیة أو بدلالة الحال لأنها غیر موضوعة للطلاق بل تحتمله وغیرہ فلا بد من التعیین
 ترجمہ:دوسری قسم الفاظ کنایات کی ہے اور الفاظ کنایہ سے طلاق واقع نہیں ہوتی ہے مگر جبکہ نیت ہو یا حالت دلالت کرتی ہو اسلئے کہ الفاظ کنایہ طلاق کے لئے وضع نہیں کئے گئے ہیں بلکہ یہ الفاظ طلاق کا احتمال رکھتے ہیں اور طلاق کے علاوہ کا بھی احتمال رکھتے ہیں لہذا معنی کی تعیین ضروری ہے
ہدایہ ج ١ کتاب الطلاق باب ایقاع الطلاق ص ٣٥٣ مطبوعہ کتب خانہ رشیدیہ دہلی

صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ نے مذکورہ جملہ کو الفاظ کنایہ میں سے شمار کیا ہے، آپ تحریر فرماتے ہیں ،
مجھے تجھ پر کوئی راہ نہیں ، میں نے تیری راہ خالی کردی، مجھے تجھ پر کوئی اختیار نہیں ، میں تجھ سے لادعوی ہوتا ہوں، مجھ میں تجھ میں کوئی معاملہ نہیں رہا یا میں تجھ سے بری ہوں ،میں تجھ سے دست بردار ہوں 
 بہار شریعت ج ٢ کنایہ کا بیان ص ١٣٠ مطبوعہ المکتبۃ المدینۃ دعوت اسلامی 
 مذکورہ جملے زید کے مذکورہ جملہ کے ہم معنی ہم مفہوم ہیں، جو کہ الفاظ کنایہ ہیں ،
لہذا زید کی بیوی ہندہ پر طلاق بائن واقع ہوگئی ۔

رہی بات یہ کہ اگر زید نے ان الفاظ سے موت مراد لی ہے تو ایسی صورت میں ہندہ پر طلاق واقع نہیں ہوئی کیونکہ الفاظ کنایہ سے طلاق کے وقوع کے لئے نیت طلاق یا دلالت حال ہونا ضروری ہے ورنہ طلاق واقع نہ ہوگی ، لہذا اس صورت میں طلاق کی نیت نہ ہونے کی وجہ سے طلاق واقع نہیں ہو گی 

 

واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 


محمد ایاز حسین تسلیمی


ساکن محلہ ٹانڈہ متصل مسجد مقدار اعظم بہیڑی ضلع بریلی یوپی انڈیا
 ٢٢/ذوالقعدۃ الحرام ١٤٤٢ھ

About حسنین مصباحی

Check Also

شوہر بیوی کے پاس بھی نہ جاتا ہو اور طلاق بھی نہ دیتا ہو تو کیا حکم ہے؟

h سوال السلام علیکم و رحمۃ اللہ برکاتہ  کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *