لا علمی میں طلاق دینے سے طلاق واقع ہوگی یا نہیں؟

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ

 کیا فرماتے علماء دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کوئی شخص لا علمی میں تین طلاقیں دے تو طلاقیں واقع ہونگی یا نہیں؟
   المستفتی  محمد منصرف بہرائچ شریف یو۔پی۔انڈیا
 
جواب


الجواب بعون الملك الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

 وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکاتہ
 صورت مستفسرہ میں عورت پر تینوں طلاقیں واقع ہو جائیں گی پھر وہ شوہر اول کے لئے بلا حلالہ حلال نہیں ہو سکتی 
طلاق مثل پتھر ہے اور نکاح مثل شیشہ،شیشہ پر پتھر خوشی سے مارا جائے یا غصے میں،یا خود بخود چھوٹ جائے یا لا علمی میں گر جائے بہر صورت شیشہ ٹوٹ جائے گا اسی طرح طلاق خوشی میں دی جائے یا غصے میں یا دھوکے سے زبان سے نکل جائے یا لا علمی میں بہر صورت طلاق پڑ جائے گی
 ” در مختار” میں ہے 


ویقع طلاق کل زوج عاقل،بالغ ولو عبدا أو مکرھا أو ھازلا أو سفیھا أو سکران أو أخرس أو مخطیا (بأن أراد التکلم بغیر الطلاق فجری علی لسانه الطلاق أو تلفظ به غیر عالم بمعناہ أو غافلا أو ساھیا أو بألفاظ مصحفة یقع قضاء فقط 
در مختار کتاب الطلاق ص ٢٠٦/دار الکتب العلمیہ 
 ” فتاوٰی عالمگیری” میں ہے
 

إذا قال الرجل لإمرأته: انت طالق ولا يعلم معنى قوله: أنت طالق فإنه يقع الطلاق وإذا قال لإمرأته أنت طالق ولا یعلم أن ھذا القول طلاق طلقت فی القضاء ولا تطلق فیما بینه و بین الله تعالیٰ ھکذا في الذخیرۃ

فتاوٰی ہندیہ ج ١ ص ٣٨٧/دار الکتب العلمیہ
 
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 


محمد ذیشان مصباحی غفر لہ

دلاور پور محمدی لکھیم پور کھیری انڈیا 

 ١٤/جمادی الأخری ١٤٤٢ھ

About حسنین مصباحی

Check Also

شوہر بیوی کے پاس بھی نہ جاتا ہو اور طلاق بھی نہ دیتا ہو تو کیا حکم ہے؟

h سوال السلام علیکم و رحمۃ اللہ برکاتہ  کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *