قربانی کے جانور میں عقیقہ کی شرکت کرنا کیسا ہے؟

سوال

السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ 

 علمائے کرام کی بارگاہ میں عرض ہے کہ بھینس میں عقیقہ کا حصہ قربانی کے ساتھ لگا سکتے ہیں یا نہیں
مع حوالہ جواب ارسال فرمائیں
 سائل محمد خالد رضا خاں رضوی چٹھیا کھیری
 
جواب


الجواب بعون الملك الوھاب اللهم ھدایۃ الحق والصواب

 وعليكم السلام ورحمۃ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ 
صورت مستفسرہ میں قربانی بلا کراہت درست وجائز ہے فقہائے کرام نے اس امر کی کھلی وضاحت فرمائی ہے کہ قربانی و عقیقہ دونوں تقرب الی اللہ کا ذریعہ ہیں، لہذا قربانی کی بڑی راس مثلاً بھینس یا اونٹ وغیرہ میں عقیقہ کی شرکت ہوسکتی ہے اسمیں کوئی حرج و قباحت نہیں،ہاں اتنا ضرور ہیکہ قربانی یا عقیقہ کے جانور میں تمام شرکا کی نیت تقرب ہو اگر ان میں کسی کی نیت اسکے سوا ہوئی تو عقیقہ و قربانی نہ ہونگے بلکہ کل کا کل گوشت ہوگا 

 طحطاوی علی الدر میں ہے
 
لو اراد القربة الاضحیة او غیرھا من القرب اجزأھم سواء کانت القربة واجبة او تطوعا وکذالک ان اراد بعضهم العقیقة عن ولد ولد له من قبله کذا ذکرہ محمد فی فوائد الضحایا

شلبیہ علی الزیلعی میں بدائع سے ہے 

وان اراد احدھم العقیقة عن ولد ولد من قبل جاز لان ذالك جھة التقرب الی الله بالشکر علی مانعم من الولد 
بحوالہ فتاویٰ امجدیہ، ج ٣ ص ٣٠٢، قادری کتاب گھر بریلی شریف 
 امام اہلسنت اعلیٰحضرت محدث بریلوی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: عقیقہ و قربانی دونوں اراقت دم لوجہ اللہ ہیں اور اسی کلیہ میں داخل کہ ماکان له ولغیرہ فھو لغیرہ جو کچھ اسکے لئے اور اسکے غیر کیلئے “مشترک” ہے تو وہ اسکے غیر کیلئے ہے۔ “یعنی اگر کسی جانور میں ایک حصہ بھی تقرب کے علاوہ ہوا تو وہ سب ہی اللہ کے علاوہ کیلئے ہے

وما کان خالصا له فھو له، وان تعددت الوجوہ، اور جو خالص اسکی رضا کیلئے ہے تو وہ اسکے لئے ہے، اگرچہ وجوہ تقرب متعدد ہوں یعنی سب حصہ دار رضائے الہی کے خواستگار ہوں وہی اللہ کیلئے ہے اگرچہ حصے مختلف طرح کے ہوں کسی کا قربانی کا کسی کا عقیقہ کا

 مزید فرماتے ہیں:عقیقہ” کے جانور میں اگر عقیقہ کے سوا دوسرا حصہ ایک یا دو یا کتنا ہی خفیف غیر قربت مثلاً اپنے کھانے کی نیت کو رکھا تو عقیقہ ادا نہ ہوگا، ہاں اگر وہ حصے بھی قربت کے ہوں ، مثلاً ایک حصہ عقیقہ، ایک حصہ قربانی عید اضحی تو جائز ہوگا
 فتاویٰ رضویہ قدیم ج ٨ ص٥٤٧ /٥٤٦، رضا اکیڈمی ممبئی
 مذکورہ بالا تفصیل سے واضح ہوگیا کہ قربانی کے جانور میں عقیقہ کی شرکت یونہی عقیقہ کے جانور میں قربانی کی شرکت جائزو درست ہے اسمیں قربانی و عقیقہ دونوں بلا کراہت درست ہیں جبکہ شرکاء میں سب کی نیت خالص تقرب ہو
 

واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 


خاک پائے علماء ابو فرحان مشتاق احمد رضوی


جامعہ رضویہ فیض القرآن سلیم پور نزد کلیرشریف اتراکہنڈ
 ١/ذو الحجة الحرام ١٤٤٢ ھ

About حسنین مصباحی

Check Also

قربانی کی دعا ذبح سے پہلے پڑھنی چاہئے یا بعد میں؟

سوال السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسلہ کے …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *