قبل اذان واقامت درود شریف پڑھنا کیسا ہے؟

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ قبل اذان و اقامت درود شریف پڑھ سکتے ہیں یا نہیں بحوالہ جواب عنایت فرمائیں 
السائل محمد صفی اللہ برکاتی، چھتر پور
 
جواب


الجواب بعون الملك الوھاب اللهم ھدایۃ الحق والصواب

 وعليكم السلام ورحمۃ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ 
قبل اذان و اقامت درود شریف پڑھنا مستحسن ہے اس میں کوئی حرج نہیں۔ قرآن و حدیث میں اس کا حکم مطلق ہے تو اسے اپنی طرف سے مقید نہیں کیا جا سکتا، البتہ درود شریف پڑھنے کے بعد قدرے ٹھہر جائے پھر اذان و اقامت کہے تاکہ دونوں کے درمیان کچھ فصل ہو جائے یا درود شریف کی آواز اذان و اقامت کی آواز سے پست رہے تاکہ امتیاز رہے۔ علمائے کرام کثرھم اللہ تعالیٰ نے اقامت اور اس قسم کے دوسرے مواقع میں درود شریف پڑھنے کو مستحب قرار دیا ہے جیساکہ ردالمحتار ،جلد۱ ص۵۱۸ میں ہے 

نص العلماء علی استحبابھا فی مواضع یوم الجمعة و لیلتھا و عند دخول المسجد والخروج منه و عند زیارۃ قبر الشریف صلی الله علیه وسلم وعقب إجابة المؤذن و عند الإقامة و عند طنین الاذان،۔ ملخصاً 

 مجدد اعظم امام احمد رضا رضی اللہ عنہٗ تحریر فرماتے ہیں: کہ درود شریف قبل اقامت پڑھنے میں حرج نہیں۔ مگر اقامت سے فصل چاہیے یا درود شریف کی آواز اقامت کی آواز سے سے ایسی جدا ہو کہ امتیاز رہے
 ( فتاوی رضویہ, جلد۲ صفحہ ۳۹۵)

 ماخوذ از فتاویٰ مرکز تربیت افتاء، جلد۱، صفحہ ۱۵۹ 
 
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 

محمد چاند رضا اسمٰعیلی دلانگی


دارالعلوم غوث اعظم مسکیڈیہ, جھارکھنڈ
 ٢٩/ذوالقعدة الحرام ١٤٤٢ھ

About حسنین مصباحی

Check Also

دیوبندی، وہابی کی اذان کا جواب دیا جائے گا کہ نہیں؟

سوال السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ  کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *