غیر مسلموں سے سود لینا کیسا ہے؟

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ 

 کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں
کہ غیر مسلموں سے بیاج لینا کیسا ہے؟
 سائل محمد یوسف برکاتی لکھنؤ یوپی 

جواب


الجواب بعون الملك الوھاب اللهم ھدایۃ الحق والصواب

 وعليكم السلام ورحمۃ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ
 ہندوستان کے کفار حربی ہیں اور حدیث شریف میں ہے لا ربو بین المسلم والحربی کہ مسلمان اور کافر حربی کے درمیان سود نہیں. لہٰذا حربی کافر کو قرض دیکر زیادہ رقم لینا جائز ہے بشرطیکہ سود سمجھ کر نہ لے کہ سود مطلقا حرام ہے
 فقیہ فقید المثال اعلی حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن فرماتے ہیں
اگر قرض دیا اور زیادہ لینا قرار پایا تو مسلمان سے حرام قطعی اور ہندو سے جائز جبکہ اسے سود سمجھ کر نہ لے
فتاویٰ رضویہ مترجم ج ١٧ ص ٣٢٧ مطبوعہ :مرکز اہلسنت برکات رضا
 
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 


محمد ذیشان مصباحی غفر لہ

دلاور پور محمدی لکھیم پور کھیری یوپی انڈیا

 ٢٠/ذوالقعدةالحرام ١٤٤٢ھ

About حسنین مصباحی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *