h
سوال
السلام علیکم و رحمۃ اللہ برکاتہ
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید نے ہندہ سے شادی کی اور تقریبا دو ماہ دونوں ساتھ رہے پھر زید چلا گیا اور تین سال سے ہندہ سے نہ بات کی نہ اسکے پاس آیا نہ طلاق دینے پہ راضی ہے نہ ہندہ کے پاس رہنے کو راضی ہے
ایسی صورت میں از روئے شرع کیا حکم نافذ ہوگا کیا ہندہ دوسرا نکاح کر سکتی ہے یا نہیں مزید ہندہ کے لئے کیا حکم شرع ہوگا قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں
نوازش ہوگی
نوازش ہوگی
سائل۔ محمد منصرف امام مدینہ مسجد غلام علی پورہ بہرائچ شریف یو۔پی
جواب
الجواب بعون الملك الوھاب اللهم ھدایۃ الحق والصواب
وعليكم السلام ورحمۃ اللہ و برکاتہ
زید کا ہندہ سے مذکورہ رویہ سرا سر خلاف شرع اور ظلم ہے. ارشاد باری تعالیٰ ہے
فَاَمۡسِكُوۡهُنَّ بِمَعۡرُوۡفٍ اَوۡ سَرِّحُوۡهُنَّ بِمَعۡرُوۡفٍ ۖ وَلَا تُمۡسِكُوۡهُنَّ ضِرَارًا لِّتَعۡتَدُوۡا ۚ وَمَنۡ يَّفۡعَلۡ ذٰ لِكَ فَقَدۡ ظَلَمَ نَفۡسَهٗ
بھلائی کے ساتھ روک لو یا نکوئی (اچھے سلوک) کے ساتھ چھوڑ دو اور انہیں ضرر دینے کیلئے روکنا نہ ہو کہ حد سے بڑھو اور جو ایسا کرتا ہے اپنا ہی نقصان کرتا ہے
(قرآن کریم سورہ بقر آیت 231)
لہذا زید کو چاہئے کہ وہ ہندہ کو اسکے مکمل حقوق کے ساتھ اپنے ساتھ رکھے اور ہر طرح کی پریشانی سے بچائے یا حسن سلوک سے چھوڑ دے ورنہ سخت گنہگار ہوگا۔ رہا مذکورہ صورت میں ہندہ کا کہیں اور نکاح تو وہ بنا طلاق شوہر دوسرا نکاح نہیں کرسکتی۔ وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ النِّسَاءِ،شوہر دار عورتوں کو نکاح حرام ہے
لہذا ہندہ یا تو شوہر سے مربوط ہوکر اسی کے ساتھ زندگی بسر کرے یا کسی بھی طرح اس سے طلاق لے اگر وہ طلاق نہ دے تو قاضی شرع کے ہاں مقدمہ دائر کر کے خلع کرائے
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
خاک پائے علماء ابو فرحان مشتاق احمد رضوی
جامعہ رضویہ فیض القرآن سلیم پور نزد کلیر شریف اتراکہنڈ
٢٢/صفر المظفر ١٤٤٣ھ