شادی یا کسی اور تقریب میں نیوتہ لینا دینا کیسا ہے؟

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ ولیمہ میں جو پیسہ (نیوتہ) لیا جاتا ہے اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟
 المستفتی محمد عارف رضا گورکھ پور یوپی 

جواب

الجواب بعون الملك الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

 شادی میں نیوتہ لینا، دینا جائز ہے اس کی دو صورتیں ہیں ایک یہ کہ اس نیت سے دیا جائے کہ جب ہمارے یہاں کوئی تقریب ہوگی تو یہ زیادہ واپس کرے گا تو اس میں کوئی ثواب نہیں ہے اور یہ بطور قرض ہے اسے لوٹانا واجب ہے اگر نہ لوٹائے تو گنہگار ہوگا. ہندوستان میں اکثر جگہ اسی پر عمل ہے
دوسری صورت یہ کہ واپسی کی نیت سے نہ دیا جائے بلکہ بطور ہدیہ دیا جائے تو اس صورت میں ثواب بھی ہے اور اس سے محبت بھی بڑھتی ہے اور لوٹانا بھی ضروری نہیں
حدیث شریف میں
 تھادوا تحابوا 
کہ ایک دوسرے کو ہدیہ دو کہ اس سے محبت بڑھتی ہے
 ارشاد باری تعالیٰ ہے 
 
وَ مَاۤ اٰتَیْتُمْ مِّنْ رِّبًا لِّیَرْبُوَاۡ فِیْۤ اَمْوَالِ النَّاسِ فَلَا یَرْبُوْا عِنْدَ اللّٰهِۚ
اور تم جو چیز زیادہ لینے کو دو کہ دینے والے کے مال بڑھیں تو وہ اللہ کے یہاں نہ بڑھے گی

 (سورۃ الروم الآیۃ ٣٩) 
اس آیت مبارکہ کی تفسیر میں سید محمد نعیم الدین مرادآبادی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ:لوگوں کا دستور تھا کہ وہ دوست احباب اور آشناؤں کو یا اور کسی شخص کو اس نیّت سے ہدیہ دیتے تھے کہ وہ انہیں اس سے زیادہ دے گا، یہ جائز تو ہے لیکن اس پر ثواب نہ ملے گا اور اس میں برکت نہ ہوگی کیونکہ یہ عمل خالصا للہ تعالٰی نہیں ہوا

 (تفسیر خزائن العرفان ص ٥٩٢/جسیم بکڈپو دہلی) 
 اعلی حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن فرماتے ہیں “نیوتا وصول کرنا شرعاً جائز ہے لوٹانا ضروری ہے کہ وہ قرض ہے 
 فتاوی رضویہ مترجم ج ٢٣ ص ٢٦٨/مرکز اہلسنت برکات رضا
 صدر الشریعہ بدر الطريقہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :شادی وغیرہ تمام تقریبات میں طرح طرح کی چیزیں بھیجی جاتی ہیں اس کے متعلق ہندوستان میں مختلف قسم کی رسمیں ہیں، ہر شہر میں ہر قوم میں جدا جدا رسوم ہیں، ان کے متعلق ہدیہ اور ہبہ کا حکم ہے یا قرض کا۔ 
عموماً رواج سے جو بات ثابت ہوتی ہے وہ یہ ہے کہ دینے والے یہ چیزیں بطور قرض دیتے ہیں اِسی وجہ سے شادیوں میں اور ہر تقریب میں جب روپئے دئے جاتے ہیں تو ہر ایک شخص کا نام اور رقم تحریر کر لیتے ہیں جب اُس دینے والے کے یہاں تقریب ہوتی ہے تو یہ شخص جس کے یہاں دیا جاچکا ہے فہرست نکالتا ہے اور اُتنے روپئے ضرور دیتا ہے جو اُس نے دئے تھے اور اس کے خلاف کرنے میں سخت بدنامی ہوتی ہے اور موقع پاکر کہتے بھی ہیں کہ نیوتے کا روپیہ نہیں دیا اگر یہ قرض نہ سمجھتے ہوتے تو ایسا عرف نہ ہوتا جو عموماً ہندوستان میں ہے۔
 بہار شریعت ج ٣ ح ١٤ ص ٧٩/مجلس المدینۃ العلمیہ
 
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 


محمد ذیشان مصباحی غفر لہ

دلاور پور محمدی لکھیم پور کھیری یوپی الہند 

 ١٧/جمادی الأخری ١٤٤٢ھ

About حسنین مصباحی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *