سادات کرام تیجہ چالیسواں کا کھانا کھا سکتے ہیں یا نہیں؟

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ

 کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں
کہ سید لوگ تیجہ اور چالیسواں میں جس کھانے پر فاتحہ ہوتی ہے وہ کھا سکتے ہیں یا نہیں
نیز اگر سید کے والد کی فاتحہ ہو تو اس کھانے کا کیا حکم ہے جب کہ دوسرے لوگ اس کھانے کو نہ لے رہے ہوں 
سیدوں کو صدقہ کھانا کیسا ہے؟ 
 مفصل واضح فرما کر کرم فرمائیں عین نوازش ہو گی 
 سائل  محمد ارحم پورن پوری ضلع پیلی بھیت 

جواب


الجواب بعون الملك الوھاب اللهم ھدایۃ الحق والصواب

 وعليكم السلام ورحمۃ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ 
 صدقہ کی دو قسمیں ہیں
1. صدقہ واجبہ
2. صدقہ نافلہ 
صدقہ واجبہ: سادات کرام نہیں کھا سکتے حدیث پاک میں ہے


إن هذه الصدقات إنما هي أوساخ الناس وإنها لا تحل لمحمد ولا لآل محمد 
(مسلم شریف) 

صدقۂ نافلہ سادات کرام کھا سکتے ہیں ایسا ہی بہار شریعت ج ١ ح ٥ ص ٩٣١ میں ہے۔
تیجہ وچالیسواں کا کھانا صدقۂ نافلہ ہے لہذا سادات کرام کو کھانے کی گنجائش ہے۔پھر بھی بچنا بہتر ہے کیونکہ یہ کھانا فقیروں کا حق ہے جیساکہ فتاویٰ امجدیہ جلد چہارم ص٢٠٩میں ہے۔
مگر دعوت دی جائے تو کھانا منع ہے ۔فتاوی فیض الرسول میں ہے سادات کرام وغیرہ کو بھی ایسی دعوتوں کا کھانا منع ہے (جلد اول ص ٤٥٩)

سید کے والد کی فاتحہ ہو تو آل محمد کا صدقہ سمجھ کے لینا چاہیے اور تبرکا کھانا چاہئے


واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 

محمد نعیم اسماعیلی امجدی علیمی

شعبۂ تحقیق جامعہ امجدیہ گھوسی 

٢٢/ذوالقعدةالحرام ١٤٤٢ھ

About حسنین مصباحی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *