سوال
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
علماء دین ومفتیان شرع متین کی بارگاہ میں عرض ہیکہ میت کے جنازہ پر پھول جیسے گلاب اور دیگر پھول کی چادر بناکر ڈالکر جنازہ قبرستان کو لے جاتے ہیں کیا یہ ناجائز و گناہ ہے
ہمارے یہاں ایسا ہوتا تھا اب زید بڑی سختی کے ساتھ منع کرتا ہے
ہمارے یہاں ایسا ہوتا تھا اب زید بڑی سختی کے ساتھ منع کرتا ہے
برائے مہربانی قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں بڑی مہربانی ہوگی
سائل امیرالحسن بہرائچ شریف یو پی
جواب
الجواب بعون الملك الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
وعليكم السلام ورحمۃ اللہ و برکاتہ
پھول وغیرہ کی چادر چڑھانا جائز ہے۔ اور اسے جنازے کے ساتھ لے کر جانا بھی جائز بلکہ بنیت حسن کار ثواب ہے۔
اعلی حضرت امام احمد رضا خان محدث بریلوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: “پھولوں کی چادر بالائے کفن ڈالنے میں شرعاً اصلاً کوئی حرج نہیں بلکہ نیتِ حسن سے حسن ہے جیسے قبور پر پھول ڈالنا کہ وہ جب تک تر ہیں تسبیح کرتے ہیں اس سے میّت کا دل بہلتا ہے اور رحمت اترتی ہے۔فتاوٰی عالمگیری میں ہے :
وضع الورد والریاحین علی القبور حسن۔
قبروں پر گلاب اور پھولوں کا رکھنا اچھا ہے۔
فتاوٰی امام قاضی خان و امداد الفتاح شرح المصنف لمراقی الفلاح و رد المحتار علی الدرالمختار میں ہے : انه مادام رطبا یسبح فیؤنس المیت وتنزل بذکرہ الرحمة
پھول جب تک تر رہے تسبیح کرتا رہتا ہے جس سے میت کو اُنس حاصل ہوتا ہے اور اس کے ذکر سے رحمت نازل ہوتی ہے۔
اعلی حضرت امام احمد رضا خان محدث بریلوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: “پھولوں کی چادر بالائے کفن ڈالنے میں شرعاً اصلاً کوئی حرج نہیں بلکہ نیتِ حسن سے حسن ہے جیسے قبور پر پھول ڈالنا کہ وہ جب تک تر ہیں تسبیح کرتے ہیں اس سے میّت کا دل بہلتا ہے اور رحمت اترتی ہے۔فتاوٰی عالمگیری میں ہے :
وضع الورد والریاحین علی القبور حسن۔
قبروں پر گلاب اور پھولوں کا رکھنا اچھا ہے۔
فتاوٰی امام قاضی خان و امداد الفتاح شرح المصنف لمراقی الفلاح و رد المحتار علی الدرالمختار میں ہے : انه مادام رطبا یسبح فیؤنس المیت وتنزل بذکرہ الرحمة
پھول جب تک تر رہے تسبیح کرتا رہتا ہے جس سے میت کو اُنس حاصل ہوتا ہے اور اس کے ذکر سے رحمت نازل ہوتی ہے۔
فتاوی رضویہ شریف ج ۹ ص ۱۰۴ رضا فائونڈیشن لاہور
ردالمحتار میں ہے
یؤخذ من ذلک ( أي من انه مادام رطبا یسبح ﷲ تعالٰی فیونس المیّت وتنزل بذکرہ الرحمة) ومن الحدیث ندبا وضع ذلك للاتباع ویقاس علیه ما اعتید فی زماننا من وضع اغصان الآس ونحوہ ۔
بحوالہ فتاوی رضویہ شریف ج ۹ ص ۵۲۵ مطبوعہ رضا فائونڈیشن لاہور
اور جو شخص ناجائز و گناہ کہتا ہے وہ غلطی پر ہے
حدیث شریف میں ہے
قال رسول ﷲ صلیﷲ تعالٰی علیه وسلم اتخذ الناس رؤسا جھالا فسئلوا فافتوا بغیر علم فضلّوا واضلّوا
رسولﷲ صلی ﷲ تعالٰی علیہ وسلم کا فرمان ہے: لوگ جاہلوں کو سردار بنا لیں گے ان سے سوالات کئے جائیں گے اور وہ بغیر علم کے فتوٰی دیں گے خود بھی گمراہ اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے۔
بخاری شریف کتاب العلم باب کیف یقبض العلم حدیث نمبر ١٠٠
لہٰذا ایسے شخص پر لازم ہے کہ سچے دل سے توبہ و استغفار کرے
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
فقیر محمد اشفاق عطاری
متعلم: جامعۃ المدینہ فیضان عطار نیپال گنج نیپال
٢٠/رجب المرجب ١٤٤٢ھ