سوال
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین درج ذیل مسئلہ میں کہ
اگرجنازہ سامنے نہ ہو تو نماز جنازہ ہوگی یا نہیں؟
اگرجنازہ سامنے نہ ہو تو نماز جنازہ ہوگی یا نہیں؟
سائل عامر جھارکھنڈ
جواب
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب
نماز جنازہ کی صحت کے لئے جنازہ کا نمازی کے سامنے ہونا شرط ہے اگر جنازہ سامنے نہ ہو تو نماز نہیں ہو سکتی مشہور قاعدہ ہے اذا فات الشرط فات المشروط.
” در مختار ” میں ہے
وشرطھا اسلام المیت و طھارته و وضعه امام المصلی( وکونه للقبلة فلا تصح علی غائب و محمول علی نحو دابة و موضوع علی خلفه)
(در مختار کتاب الصلوۃ باب صلوٰۃ الجنازۃ ص ١١٩/دار الکتب العلمیہ)
اعلی حضرت امام احمد رضا خان علیہ الرحمۃ والرضوان فرماتے ہیں
مذہب مہذب حنفی میں جنازہ غائب پر بھی محض ناجائز ہے ۔ائمہ حنفیہ کا اس کے عدمِ جواز پر بھی اجماع ہے خاص اس کا جزئیہ بھی مصرح ہونے کے علاوہ تمام عبارات مسئلہ اولٰی بھی اس سے متعلق کہ غالبًا نمازِ غائب کو تکرار صلواۃ جنازہ لازم۔بلاد اسلام میں جہاں مسلمان انتقال کرے نماز ضرور ہوگی،اوردوسری جگہ خبر اس کے بعد ہی پہنچے گی، ولہذا امام اجل نسفی نے کافی میں اس مسئلہ کو اس کی فرع ٹھہرایا،اگرچہ حقیقۃً دونوں مستقل مسئلے ہیں۔اب اس مسئلہ کی نصوص خاصہ لیجئے ،اور بہ نظر تعلق مذکور سلسلہ عبارات بھی وہی رکھئے
مذہب مہذب حنفی میں جنازہ غائب پر بھی محض ناجائز ہے ۔ائمہ حنفیہ کا اس کے عدمِ جواز پر بھی اجماع ہے خاص اس کا جزئیہ بھی مصرح ہونے کے علاوہ تمام عبارات مسئلہ اولٰی بھی اس سے متعلق کہ غالبًا نمازِ غائب کو تکرار صلواۃ جنازہ لازم۔بلاد اسلام میں جہاں مسلمان انتقال کرے نماز ضرور ہوگی،اوردوسری جگہ خبر اس کے بعد ہی پہنچے گی، ولہذا امام اجل نسفی نے کافی میں اس مسئلہ کو اس کی فرع ٹھہرایا،اگرچہ حقیقۃً دونوں مستقل مسئلے ہیں۔اب اس مسئلہ کی نصوص خاصہ لیجئے ،اور بہ نظر تعلق مذکور سلسلہ عبارات بھی وہی رکھئے
فتح القدیر، حلیہ، غنیـہ، شلبیہ، بحرالرائق، ارکان میں ہے
وشرط صحتها اسلام المیت وطهارته وضعه امام المصلی فلھذا القید لاتجوز علی غائب
صحتِ نماز جنازہ کی شرط یہ ہے کہ میّت مسلمان ہو طاہر ہو، جنازہ نمازی کے آگے زمین پر رکھا ہو ۔اسی شرط کے سبب کسی غائب کی نماز جنازہ جائز نہیں۔
(فتح القدیر فصل فی الصلوۃ علی المیت)
شرط صحتھا کونه موضوعا امام المصلی ومن ھنا قالوا لاتجوز الصلٰوۃ علی غائب مطلقا۔
نمازِ جنازہ کی شرائطِ سے ہے جنازہ کا مصلّی کے آگے ہونا۔اسی لئے ہمارے علماء نے فرمایا کہ مطلقًا کسی غائب پر نماز جائز نہیں۔
(حلیۃ المحلی شرح منیۃ المصلی).
متن تنویرالابصارمیں ہے
شرطها وضعہ امام المصلی۔
جنازہ کا نمازی کے سامنے ہونا شرطِ نماز جنازہ ہے
درمختار باب صلٰوۃ الجنائز مطبع مجتبائی دہلی
(فتاویٰ رضویہ مترجم ج ٩ ص ٣٤١ تا ٣٤٣/مرکز اہلسنت برکات رضا)
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
محمد الطاف حسین قادری عفی عنہ
لکھیم پور کھیری یوپی انڈیا