تلاوت قرآن پاک کی اجرت لینا کیسا ہے ؟

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 

 کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ یہ خیال کر کے قبر پر قرآن پاک پڑھنا کیسا ہے کہ پیسے تو لوگ دیتےہی ہیں ؟ 
 ساٸل :محمد ضیاء الدین واحدی
شاہ جہان پور یوپی
 

جواب

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ 

الجواب بعون الملک الوھاب 
سوال سے ظاہر ہے کہ وہاں تلاوت قرآن پاک پر پیسے لینا، دینا رائج ہے اور یہ تلاوت قرآن پاک پر اجارہ کرنا ہے جو کہ ناجائز و حرام ہے 
 ہاں اگر نہ زبان سے طے کئے ہوں اور نہ لینے دینے کا عرف ہو بلکہ صاحب خانہ بنیت حسن سلوک دے تو حرج نہیں ہے
 
اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن فرماتے ہیں
 ثواب رسانی کے لیے قرآن مجید پڑھنے پر اجرت لینا اور دینا دونوں ناجائز ہے

 (فتاویٰ رضویہ مترجم ج ٩ ص ٦٥٨)
 مزید اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ فرماتے ہیں
اصل یہ ہے کہ طاعت و عبادات پر اجرت لینا دینا سوائے تعلیمِ قرآن عظیم وعلومِ دین و اذان و امامت وغیرہا معدودے چند اشیاء کہ جن پر اجارہ کرنا متاخرین نے بناچاری و مجبوری بنظر حال زمانہ جائز رکھا مطلقاً حرام ہے اور تلاوتِ قرآن عظیم بغرض ایصال ثواب ضرور منجملہ عبادات و طاعت ہیں ، تو ان پر اجارہ بھی ضرور حرام و محذور اور اجارہ جس طرح صریح عقد زبان سے ہوتا ہے،عرفاً شرط معروف ومعہود سے بھی ہوجاتا ہے ۔ مثلاً پڑھنے پڑھوانے والوں نے زبان سے کچھ نہ کہا ، مگر جانتے ہیں کہ دینا ہوگا ،وہ سمجھ رہے ہیں کہ کچھ ملے گا،انہوں نے اس طور پر پڑھا، انہوں نے اس نیت سے پڑھوایا، اجارہ ہوگیا اور اب دو وجہ سے حرام ہوا: ایک تو طاعت پر اجارہ یہ خود حرام ،دوسرے اجرت اگر عرفاً معین نہیں ، تو اس کی جہالت سے اجارہ فاسد ، یہ دوسرا حرام ۔
 

ای ان الاجارۃ باطلۃ و علی فرض الانعقاد فاسدۃ فللتحریم وجھان متعاقبان وذلک لما نصوا قاطبۃ ان المعھود عرفاً کالمشروط لفظاً

یعنی حقیقت میں تو یہ اجارہ باطل ہے،لیکن اگر منعقد فرض کرلیا جائے،تو فاسد ہے،تو یکے بعد دیگرے اس کے حرام ہونے کی دو وجہیں ہیں اور یہ اس لیے کہ تمام فقہاء کی نص ہے کہ عرف میں مشہور و مسلم لفظوں میں مشروط کی طرح ہے ۔ 

(الاشباہ والنظائر الفن الاول القاعدۃ السادسۃ ادارۃ القرآن کراچی ۱/ ۱۳۱)
 پس اگر قرار داد کچھ نہ ہو ،نہ وہاں لین دین معہود ہوتا ہو،تو بعد کو بطور صلہ و حسن سلوک کچھ دے دینا جائز بلکہ حسن ہوتا ، 
 
ہَلْ جَزَآءُ الْاِحْسٰنِ اِلَّا الْاِحْسٰنُ
وَاللہُ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیۡنَ
احسان کی جزاء صرف احسان ہے اور ﷲ تعالٰی احسان کرنے والوں کو پسند فرماتاہے

۔


(فتاوی رضویہ مترجم ج ١٩ ص ٤٨٦ تا ٤٨٧) 
 

واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 



کتبہ:  محمد ذیشان مصباحی غفر لہ

دلاور پور،محمدی لکھیم پور کھیری

 ١جمادی الاولیٰ ١٤٤٢ھ

About حسنین مصباحی

One comment

  1. Ma sha allah
    Allah rabbulizzat mazed taraqqi ata farmaye

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *