اذان کے بعد اذان کا جواب دیا جا سکتا ہے کہ نہیں؟

سوال

الســـلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ 
 کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کسی نے موذن کے اذان دینے کے بعد اذان کا جواب دیا تو اس اذان کا جواب مانا جائے گا یا نہیں 
 جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی 
 سائل محمد انور خان رضوی علیمی پتہ شراوستی یوپی
 
جواب


الجواب بعون الملك الوھاب اللهم ھدایۃ الحق والصواب 

وعليكم السلام ورحمۃ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ
 اذان کے جواب میں بہتر و افضل اور مسنون تو یہی ہیکہ مؤذن کے کلمات اذان پکارنے پر فوراً ہی جواب دیا جائے حدیث شریف میں ہے جب تو اذان سنے تو اللہ کے داعی کا جواب دے 
 (المعجم الکبیر للطبرانی حديث ٣٠٤)
 دوسری حدیث میں ہے جب مؤذن کو اذان کہتا سنو تو جو وہ کہتا ہے تم بھی کہو

سنن

  ابن ماجہ ابواب الاذان، باب مایقال اذا اذن المؤذن حدیث ٧١٨ 
 لیکن اگر کوئی جواب نہ دے سکا اور تکمیل اذان کے فوراً بعد یا معمولی تاخیر سے جواب دیا تو حرج نہیں بلکہ اگر اتفاقیہ کسی سے جواب اذان میں معمولی تاخیر ہوگئی تو وہ بعد میں جواب دیکر تدارک کر لے 
 درمختار اول کتاب الصلاۃ باب الاذان میں ہے
 ولو لم یجبه حتی فرغ لم أرہ وینبغی تدارکه إن قصر الفصل
اور اگر ابھی اذان سے فارغ ہوئے زیادہ دیر نہ ہوئی ہو تو بعد میں جواب دیکر تدارک کر لے

 صدر الشریعہ علامہ امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: جب اذان سنے تو جواب دینے کا حکم ہے یعنی مؤذن جو کلمہ کہے سننے والا بھی وہی کلمہ کہے مگر حی علی الصلاۃ اور حی علی الفلاح پر لا حول ولا قوۃ الا باللہ بلکہ بہتر یہ ہیکہ دونوں کہے بلکہ اتنا اور ملا لے ماشاء اللہ کان وما لم یشا لم یکن

مزید اسی میں ہے: اگر بوقت اذان جواب نہ دیا، تو اگر زیادہ دیر نہ ہوئی تو اب دے لے


 (بہار شریعت حصہ سوم ص ٤٧٤/ ٤٧٥، مكتبۃ المدینہ)
 
 واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 


خاک پائے علماء ابو فرحان مشتاق احمد رضوی


جامعہ رضویہ فیض القرآن سلیم پور نزد کلیرشریف اتراکہنڈ
١٧
/ذوالحجۃ الحرام ١٤٤٢ھ

About حسنین مصباحی

Check Also

دیوبندی، وہابی کی اذان کا جواب دیا جائے گا کہ نہیں؟

سوال السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ  کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *