گورنمنٹ کے پیسے سے مسجد بنانا کیسا ہے؟

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
 علماء کرام کی بارگاہ میں ایک سوال ہے کہ
گورنمنٹ کے پیسے سے مسجد بنا سکتے ہیں یا نہیں
 حوالے کے ساتھ جواب سے نوازیں مہربانی ہوگی 
 سائل مقیم رضا دیناجپوری 
 
جواب


الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

 وعليكم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
مسجد جائے عبادت ہوتی ہے اس لیے بہتر ہے کہ مسلمان آپس کے باہمی تعاون سے مسجد تعمیر کریں. لیکن اگر گورنمنٹ کے پیسے سے مسجد تعمیر کریں اور گورمنٹ کی مداخلت کا اندیشہ نہ ہو تو بھی جائز ہے اور وہ مسجد مسجد ہی رہے گی
 فقیہ فقید المثال اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن فرماتے ہیں
خزانہ والی ملک کی ذاتی ملکیت نہیں ہوتا تو اس کے لینے میں حرج نہیں جبکہ کسی مصلحت شرعیہ کا خلاف نہ ہو
 فتاویٰ رضویہ مترجم ج ١٦ ص ٤٦٨ مطبوعہ :مرکز اہلسنت برکات رضا 
 

واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 


محمد ذیشان مصباحی غفر لہ

دلاور پور محمدی لکھیم پور کھیری یوپی انڈیا

 ١١/ذوالقعدۃ الحرام ١٤٤٢ھ

About حسنین مصباحی

Check Also

ڈی جے بجا کر کمایا ہوا پیسہ مسجد میں لگانا کیسا ہے؟

سوال السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ  کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *