کیا قیامت میں بیٹیوں کے بارے میں سوال نہیں ہوگا؟

سوال

السلام علیکم و رحمۃاللہ و برکاتہ
 سلام کے بعد گزارش ہے کہ زید کا کہنا ہے کہ بیٹیاں رحمت ہیں اور قیامت کے دن باپ سے رحمت کے بارے میں سوال نہیں کیا جائے گا زید کا یہ کہنا درست ہے یا نہیں ہے اگر نہیں تو زید کے بارے میں کیا حکم شرع ہے ؟
 جواب دیکر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں
المستفتی خیر الاسلام بنگال انڈیا
 
جواب

الجواب بعون الملك الوھاب اللهم ھدایۃ الحق والصواب
 وعليكم السلام ورحمۃ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ
 باپ اپنی اولاد کا حاکم ہوتا ہے اور حاکم سے اس کی رعایا کے بارے میں سوال ہوگا.

 حدیث پاک میں ہے
 
الرجل راع علٰی اهل بيته وهو مسؤول عنھم

 بخاری شریف،جلد٢،صفحہ١٥٩

 مجمع الزواٸد میں ہے
 

کلکم راع وکلکم مسؤُول عن رعیته


مجمع الزوائد جلد ۵ صفحہ ٢٠٧ 
 لہذا زید غلط مسٸلہ بتانے کے سبب سخت گناہ گار مستحق عذاب نار اور لاٸق قہر قہار ہوا صدق دل سے توبہ و استغفار کرے
 سرکار صلی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہ وسلم کا فرمان ہے
 
من افتی بغیر علم لعنته ملٰئکة السماء والارض
الجامع الصغیر ص ٥١٧

 اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن فرماتے ہیں:سند حاصل کرنا تو کچھ ضرور نہیں ہاں باقاعدہ تعلیم پانا ضرور ہے مدرسہ میں ہو یا کسی عالم کے مکان پر اور جس نے بے قاعدہ تعلیم پائی وہ جاہل محض سے بدتر نیم ملا خطرۂ ایمان ہوگا ایسے شخص کو فتویٰ نویسی پر جرأَت حرام ہے
 فتاوٰی رضویہ مترجم جلد ٢٣ صفحہ ٧١٦ 

واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 


فقیر محمد عمران خان قادری غفر لہ

نہروسہ پیلی بھیت یوپی انڈیا

 ٢٦/جمادی الأخری ١٤٤٢ھ

About حسنین مصباحی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *