وقتی طور پر حمل نہ رکنے والا انجکشن لگوانا کیسا ہے؟

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
 اس دور میں ایک ایسی سوئی چلی ہے جس کو لگوانے سے عورتوں کے بچہ پیدا نہیں ہوتا ہے اور اس سوئی کا ٹائم ایک یا دو یا تین یا چھ ماہ رہتا ہے اگر کسی عورت کو ایک یا دو یا تین یا چھ ماہ والی سوئی لگوا دیا جائے تو اس عورت کو اس مدت میں بچہ پیدا نہیں ہوتا ہے تو کیا ہمارے دین اسلام کے اندر یہ سوئی لگوانا جائز ہے؟
 اس سوال کا جواب دلیل کے ساتھ ارشاد فرما دیجئے۔۔
 المستفتی سگ عطار مبارک رضا عطاری لگما۔نیپال 

جواب

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

 بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
 الجواب بعون الملک الوھاب 
صورت مسئولہ میں بلا ضرورت شدیدہ ایسی سوئی (انجکشن) لگوانا جائز نہیں ہے ہاں اگر شدید ضرورت ہو تو اجازت ہے ۔ 
اعلی حضرت امام احمد رضا خان محدث بریلوی رحمۃ اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں: ہاں ایسی دوا کا استعمال جس سے حمل نہ ہونے پائے اگر کسی ضرورت شدیدہ قابل قبول شرع کے سبب ہے حرج نہیں ورنہ سخت شنیع ومعیوب ہے اور شرعاً ایساقصد ناجائز وحرام۔
وقد نھی صلی ﷲ تعالٰی علیہ وسلم عن الخصاء وعن التبتل والرھبانیۃ وھذا بمعناھا۔
حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے خصی کرنے اور الگ تھلگ کٹ کر رہنے اور رہبانیت اختیارکرنے سے منع فرمایا، اور مانع حمل دوا کا استعمال انہی کے معنٰی میں ہے
 فتاوی رضویہ شریف ج ۲۴ ص ۲۰۷ رضا فائونڈیشن لاہور
 

واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 


فقیر محمد اشفاق عطاری


خادم دارالافتاء سنی شرعی بورڈ آف نیپال 
١٩/جمادی الثانی ١٤٤٢ھ

About حسنین مصباحی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *