سوال
السـلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
علمائے کرام کی بارگاہ میں ایک سوال ہے کہ اگر کسی شخص نے اپنی زوجہ سے کہا کہ میں تجھے طلاق دے دونگا تو کیا طلاق واقع ہو گئی
مع حوالہ جواب عنایت فرمائیں
سائل محمد سرفراز احمد قادری سیتا مڑھی بہار
جواب
الجواب بعون الملك الوھاب اللهم ھدایۃ الحق والصواب
وعليكم السلام ورحمۃ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ
صورت مستفسرہ میں طلاق واقع نہیں ہوئی ”میں تجھے طلاق دے دوں گا” یہ طلاق نہیں بلکہ وعدۂ طلاق ہے اور وعدۂ طلاق سے طلاق نہیں واقع ہوتی خواہ کتنی ہی بار بولا جائے
ابو حنیفۂ ہند اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن تحریر فرماتے ہیں:زید کا کہنا کہ تینوں طلاق پوری کر دوں گا محض وعدہ ہے اور وعدہ سے طلاق نہیں ہوتی
فتاویٰ رضویہ مترجم ج ١٣ ص ٢٣٣/مرکز اہلسنت برکات رضا
میں تجھے طلاق دے دوں گا” محض نا معتبر ہے کہ صرف وعدہ ہی وعدہ ہے اس سے کچھ نہیں ہوتا
المرجع السابق ص ٢٦٧
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
محمد ذیشان مصباحی غفر لہ
دلاور پور محمدی لکھیم پور کھیری یوپی انڈیا
٩/ جمادی الآخرہ ١٤٤٢ھ