مہمان کا صدقۂ فطر میزبان پر واجب ہے کہ نہیں؟

سوال

السلام عليكم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
 کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید کے گھر پہ مہمان ہے جس پر صدقۂ فطر واجب ہے اب بکر کا کہنا ہے کہ زید کو مہمان کی طرف سے صدقۂ فطر ادا کرنا ہوگا
آیا زید مہمان کی طرف سے صدقۂ فطر ادا کرےگا یا مہمان خود اپنی طرف سے دے گا
اور بکر کا کہنا صحیح ہے یا غلط
 جواب عنایت فرما کر شکریہ کا موقع عنایت فرماٸیں 
 ساٸل: دلدار حسین رضوی صدیقی
قاضی پور شاہجہانپور یوپی
 
جواب


الجواب بعون الملك الوھاب اللهم ھدایۃ الحق والصواب 

وعليكم السلام ورحمۃ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ 
صورت مسئولہ میں صدقۂ فطر مہمان پر واجب ہے میزبان پر نہیں بکر کا کہنا صحیح نہیں.
کسی کے گھر مہمان ہونے سے ایسا نہیں ہے کہ مہمان پر سے وجوب ساقط ہو جائے گا 
امام سید احمد بن اسماعیل الطحطاوی فرماتے ہیں
 
تجب علی حر مسلم مکلف مالک لنصاب أو قیمته وإن لم یحل علیه الحول عند طلوع فجر یوم الفطر 
صدقۂ فطر عید الفطر کے دن طلوع فجر کے وقت ہر ایک ایسے مسلمان مکلف پر واجب ہے جو نصاب کا مالک ہو اس کی قیمت کا مالک ہو اگر چہ سال اس پر نہ گزرا ہو
 حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح شرح نور الایضاح کتاب الزکوۃ باب صدقۃ الفطر صفحہ 723 مطبوعہ دار الکتاب دیوبند 

 صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ نے لکھا ہے کہ
صدقہ فطر ہر مسلمان آزاد مالک نصاب پر جس کی نصاب حاجت اصلیہ سے فارغ ہو واجب ہے 
بہار شریعت جلد اول حصہ پنجم صدقہ فطر کا بیان صفحہ 935 مطبوعہ المکتبۃ المدینۃ دعوت اسلامی
  خلاصۂ کلام یہ ہے کہ مہمان کا صدقہ فطر مہمان پر ہی واجب ہے میزبان پر نہیں، بکر کا قول غلط ہے
 

واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 


مولانا محمد ایاز حسین تسلیمی


ساکن محلہ ٹانڈہ متصل مسجد مقدار اعظم بہیڑی ضلع بریلی
 یوپی انڈیا

١٣ /ذو الحجۃ الحرام ١٤٤٢ھ

About حسنین مصباحی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *