موبائل(فون) کے ذریعہ طلاق واقع ہوگی یا نہیں؟

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ 

 کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کوئی شخص فون پر اپنی بیوی کو طلاق دے تو طلاق واقع ہوگی یا نہیں؟ 
 المستفتی محمد ذوالفقار
شاہجہاں پور یوپی انڈیا 
 
جواب


الجواب بعون الملك الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

 وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکاتہ
 صورت مسٸولہ میں بذریعہ فون طلاق واقع ہو جائے گی کیونکہ طلاق واقع ہونے کے لئے عورت کا مرد کے سامنے ہونا ضروری نہیں ہے عورت جہاں کہیں رہے شوہر کے طلاق دینے سے طلاق ہو جاۓ گی.چاہے خط و کتابت کے ذریعے طلاق دی جاۓ یا فون، میسیج کے ذریعے بہر صورت طلاق واقع ہو جائے گی.
البتہ جس طرح خط اور میسیج کے ذریعہ طلاق دینے میں شوہر کا اقرار یا دو گواہوں کی شہادت ضروری ہے اسی طرح بذریعۂ فون طلاق دینے میں بھی شوہر کا اقرار یا دو گواہوں کی شہادت ضروری ہے.
”لأن الخط یشبه الخط والنغمة تشبه النغمة
اس لیے فون پر طلاق کی صحت کے لئے شوہر کا اقرار یا دو گواہوں کی شہادت ضروری ہوگی 
جیسا کہ فتاویٰ رضویہ میں ہے
 ” اگر سلیمان یعنی (تحریری طلاق دینے والا) کو اس تحریر کا اقرار ہے یا گواہان عادل سے ثابت ہے تو بیشک صغریٰ پر تین طلاقیں پڑ گئیں 
فتاویٰ رضویہ قدیم ج ٥ ص٦٥٣    


واللہ ورسولہ اعلم بالصواب

فقیر محمد عمران خان غفر لہ


نہروسہ پیلی بھیت یوپی انڈیا 
 ١٨/جمادی الأخری ١٤٤٢ھ

About حسنین مصباحی

Check Also

شوہر بیوی کے پاس بھی نہ جاتا ہو اور طلاق بھی نہ دیتا ہو تو کیا حکم ہے؟

h سوال السلام علیکم و رحمۃ اللہ برکاتہ  کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *