مسجد کے اندر اذان دینا کیسا ہے ؟



سوال





السلام علیکم و رحمۃ اللہ علیہ وبرکاتہ 

 مسجد کے اندر اذان دینا کیسا ہے ؟ 
 سائل محمد رمضان رضا نعمانی کچھ گجرات۔
 

جواب

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ  

مسجد کے اندر اذان دینا مکروہ ہے
جیساکہ فقہاء کرام کی عبارات سے پتا چلتاہے۔
چنانچہ اعلی حضرت عظیم البرکت مجدد دین وملت الشاہ امام احمد رضا خان رضی اللہ تعالی عنہ اسی طرح کے ایک جواب میں فرماتے ہیں :
فتاواۓ امام اجل قاضی خان وفتاواۓ علامہ بحر الرائق، شرح کنز الدقائق وشرح نقایہ للعلامة عبد العلی البرجندی وفتاوی عالمگیریہ وحاشیہ الطحطاوی علی مراقی الفلاح وفتح قدیر شرح ہدایہ وغیرہا میں اس کی منع وکراہت کی تصریح فرمائی 
امام فخر الملة والدین اوزجندی فرماتے ہیں
 
 ینبغی ان یؤذن علی المئذنة وخارج المسجد ولا یؤذن فی المسجد 
  اذان مینار پر یا مسجد کے باہر دی جاۓ
علامہ زین بن نجیم وعلامہ عبدالعلی برجندی نے ان سے اور فتاوی ہندیہ میں امام قاضی خان سے عبارات مذکورہ نقل فرماکر مقرر رکھیں
 علامہ سید احمد مصری نے فرمایا   

یکرہ ان یؤذن فی المسجد کما فی القہستانی عن النظم 
مسجد میں اذان دینا مکروہ ہے   جیسا کہ قہستانی نے نظم سے نقل کیا ہے

امام اجل کمال الدین محمد بن الہمام فرماتے ہیں 

 الاقامة فی المسجد و لا بد منہ واما الاذان فی المئذنة فان لم تکن ففی فناء المسجد قالوا لا یؤذن فی المسجد۔
تکبیر مسجد کے اندر کہی جاۓ اور اس کے بغیر کوئی اور صورت نہیں البتہ اذان منارہ پر دی جاۓ ,اگر وہ نہ ہو تو فناۓ مسجد میں دینی چاہئے فقہاۓ کرام نے بیان کیا ہے کہ مسجد میں اذان نہ دی جاۓ۔
 اب کراہت سے کون سی کراہت مراد ہے تنزیہی یا تحریمی؟ 
 تو اس حوالے سے امام اہلسنت اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ فرماتے ہیں 
اس مسئلہ میں نوع کراہت کی تصریح کلمات علماء سے اس وقت نظرِ فقیر میں نہیں ہاں صیغہ”لایفعل“سے متبادر کراہت تحریم ہے کہ فقہائے کرام کی یہ عبارت ظاہرًا مشیر ممانعت وعدم اباحت ہوتی ہے
 علامہ محمد ابن امیرالحاج نے حلیہ میں فرمایا
 

قول المصنف لایزید یشیر الی عدم اباحۃ الزیادۃ 

مصنف کا قول”لا یزید“اس طرف اشارہ کرتا ہے کہ زیادتی جائز نہیں.

بعدہ دلائل و براہین نقل فرمانے کے بعد تحریر فرماتے ہیں.

اس گفتگو سے یہ گمان وقول ضعیف ہوجاتا ہے کہ یہ عمل صرف خلاف سنت ہے تو اس میں صرف کراہت تنزیہی ہے

۔ علاوہ ازیں تحقیق یہ ہے سنتِ متوسطہ کا خلاف کراہت تنزیہی اور تحریمی کے درمیان ہوتا ہے اور اس کو”اساءۃ”سے تعبیرکیا گیا ہے جیسا کہ یہ اس شخص پر ظاہر ہوجائیگا جس نے دو مقدس علوم حدیث وفقہ کی خدمت کی ہے اس کی طرف رجوع کیا جائے اور اسے ذہن نشین کرنا چاہئے۔ 

فتاوی رضویہ جلد ٥,ص ٣٦٤۔٣٦٥۔مطبوعہ المکتبة العلمیہ دعوت اسلامی
 اسی طرح فتاوہ فقیہ ملت جلد اول ص ٩٠
فتاویٰ مرکز تربیت افتاء جلد اول ص 
١٦٢
وقارالفتاوی جلد دوم ص ٢٨
فتاوی بریلی شریف ص ١٦٠۔میں ہے
 
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 

فقیر محمد سجاد حیدر

About حسنین مصباحی

Check Also

قبل اذان واقامت درود شریف پڑھنا کیسا ہے؟

سوال السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ  کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *