مسجد کی دیوار دوسرے کی زمین میں ہو تو اسے توڑنا کیسا ہے؟

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید نے آدھا ڈسمل زمین مسجد کے لئے وقف کی تھی اور اس پر مسجد بن گئی ہے اس کی وفات کے بعد اس کے وارثوں کا کہنا ہے کہ مسجد کی اتری دیوار آدھا ڈسمل کے علاوہ ہماری زمین پر ہے جو وقف شدہ نہیں ہے لہذا اسکو توڑ دیں اور جو خرچہ آتا ہے وہ ہم ادا کر دیں گے اس کے بعد مسجد کے پچھم طرف زمین دے دی جائے گی جو ہماری ہے

 دریافت طلب امر یہ ہے کہ ایسا کرنا جائز ہے کہ نہیں؟
 المستفتی محمد فضل محامدامجدی کٹیہار
 
جواب

الجواب بعون الملك الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب 
اگر واقعی مسجد کی دیوار غیر وقف شدہ زمین پر ہے اور مالک توڑنے پر مصر ہے تو اس دیوار کو توڑنا شرعا جائز ہے کہ وہ ملک غیر ہونے کے سبب مسجد کا حصہ نہیں ہے .مسجد کے لئے وقف تام ضروری ہے جب تک وقف تام نہ ہو اس وقت تک زمین مالک کی ہی ملک رہتی 
 در مختار میں ہے 

یزول ملکه عن المسجد والمصلی بالفعل وبقوله جعلته مسجدا

در مختار، کتاب الوقف، ص ٣٧٠ مطبوعہ دار عالم الکتب بیروت
 نوٹ پہلے مالک کو مسجد بنوانے کے فضائل بتاکر سمجھایا جائے کہ جس زمین پر مسجد کی دیوار ہے وہ اسے وقف کر دے پھر بھی اگر نہ مانے تو توڑنا جائز ہے 

واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 


محمد ذیشان مصباحی غفر لہ


دلاور پور محمدی لکھیم پور کھیری یوپی یوپی
 ١/ذوالحجة الحرام ١٤٤٢ھ


تصدیق شدہ


حضرت علامہ و مولانا، مفتی محمد ابو الحسن قادری رضوی مصباحی مد ظلہ العالی والنورانی 
 صدر شعبۂ افتاء جامعہ امجدیہ گھوسی وبانی جامعہ تاج الشریعہ بہرائچ شریف یوپی

About حسنین مصباحی

Check Also

گورنمنٹ کے پیسے سے مسجد بنانا کیسا ہے؟

سوال السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ  علماء کرام کی بارگاہ میں ایک سوال ہے کہ …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *