مسجد کا پانی اور سامان گھر لے جانا کیسا ہے؟

سوال

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ 

 کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ میں کہ
مسجد کا پانی مسجد سے گھر لاکر یا مسجد کی کوئی بھی چیز ضرورت کے مطابق گھر لاکر استعمال کرنا کیسا ہے؟
  مدلل جواب عنایت فرمائیں
 سائل محمد عارف رضا گورکھپور 
 

جواب

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ

 الجواب بعون الملک الوھاب 
 مسجد کا پانی مسجد کے نمازیوں کے لئے وقف ہوتا ہے لہٰذا اسے گھر لانا درست نہیں ہے
اسی طرح مسجد کا سامان مسجد کے لئے وقف ہوتا ہے لہٰذا مسجد کا کوئی سامان گھر لاکر استعمال کرنے کی شرع میں اجازت نہیں ہے 
 
 

لا یجوز تغییر الوقف عن ھیئتہ

وقف کی ہیأت بدلنا جائز نہیں ہے
 اس تعلق سے شہزادۂ اعلی حضرت حضور مفتی اعظم ہند عليه الرحمہ تحریر فرماتے ہیں
مسجد کے نل کے پانی کی قیمت اگر مسجد کے مال سے ادا کی جاتی ہو تو اپنے گھروں کو وہ پانی لے جانا جائز نہیں ہے

 (فتاویٰ مصطفویہ ج ١ ص ٣٦٩) 
 صدر الشریعہ بدر الطریقہ مفتی محمد امجد على اعظمى عليہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں
جاڑوں میں اکثر جگہ مسجد کے سقایہ میں پانی گرم کیا جاتا ہے تاکہ مسجد میں جو نمازی آئیں اس سے وضو و غسل کریں یہ پانی بھی وہیں استعمال کیا جاسکتا ہے گھر لے جانے کی اجازت نہیں اسی طرح مسجد کے لوٹوں کو بھی وہیں استعمال کرسکتے ہیں گھر نہیں لے جاسکتے بعض لوگ تازہ پانی بھر کر مسجد کے لوٹوں میں گھر لے جاتے ہیں یہ بھی ناجائز ہے 

(بہار شریعت ج ١ ح ١٦ص ٣٨٧ .المدینۃ العلمیہ )
 

واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 


محمد انعام الحق رضا قادری عفی عنہ

مراد آباد یوپی انڈیا

About حسنین مصباحی

Check Also

گورنمنٹ کے پیسے سے مسجد بنانا کیسا ہے؟

سوال السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ  علماء کرام کی بارگاہ میں ایک سوال ہے کہ …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *