مسجد میں کلینڈر بیچنا کیسا ہے؟

سوال

السلام علیکم ورحمة الله وبركاته 

 کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں
کہ زید مسجد میں اعلان کرواکر کلینڈر بیچ رہا ہے تو کیا مسجد میں ایسا اعلان کر کے خرید و فروخت جائز ہے 
مدلل جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی
 سائل عبد القیوم 

جواب
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
 الجواب بعون الملك الوهاب اللهم هداية الحق والصواب
 مسجد میں کلینڈر کا اعلان کرنا اور بیچنا دونوں ناجائز ہیں
مساجد اللہ کی عبادت کے لئے بنائی گئیں نہ کہ دنیاوی کاموں کے لئے مساجد میں آواز بلند کرنے اور گمشدہ چیز تلاش کرنے سے بھی منع کیا گیا ہے
 حدیث شریف میں ہے
 

عن ابی هريرة يقول قال رسول الله صلى الله عليه وسلم من سمع رجلا ينشد ضالة في المسجد فليقل لا ردها الله عليك فان المساجد لم تبن لهذا

ترجمہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو کسی شخص کو سنے کہ وہ مسجد میں اپنی گمشدہ چیز کا اعلان کرتا ہے تو اسے چاہیے کہ اسے کہہ دے کہ اللہ تعالی تیری چیز نہ لوٹائے مسجدیں اس کام کے لئے نہیں بنیں 
 (الصحیح لمسلم کتاب المساجد ج ١ ص ٢١٠ )
 دوسری حدیث شریف میں ہے
 

عن بريدة ان النبي صلى الله عليه وسلم لما صلى قام رجل فقال من دعا الى الجمل الاحمر فقال النبي صلى الله عليه وسلم لا وجدت انما بنيت المساجد لما بنيت له 

یعنی حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی تو ایک شخص کھڑا ہو گیا اور کہنے لگا کون میرا سرخ اونٹ لے گیا ہے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا وہ تجھے نہ ملے مسجدیں اس کام کے لئے ہیں 
 (الصحیح لمسلم کتاب المساجد ج ١ ص ٢١٠ ) 
ترمذی و دارمی  نے ابوہریرہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے راوی کہ حضور (صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) فرماتے ہیں جب کسی کو مسجد میں خرید یا فروخت کرتے دیکھو تو کہو خدا تیری تجارت میں نفع نہ دے
 (جامع الترمذي أبواب البیوع باب النھی عن البیع في مسجد الحدیث ۱۳۲۵ جلد ۳ ،صفحہ ۵۹) 
 بیہقی شعب الایمان میں حسن بصری سے مرسلاً راوی کہ حضور (صلیﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) فرماتے ہیں ایک ایسا زمانہ آئے گا کہ مساجد میں دنیا کی باتیں ہوں گی تم ان کے ساتھ نہ بیٹھو کہ خدا کو ان سے کچھ کام نہیں
 (شعب الإیمان باب في الصلوٰت فصل المشي إلی المساجد الحدیث ۲۹۶۲ جلد ۳ صفحہ ۸۶) 
 حضور اعلی حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن تحریرفرماتے ہیں
شرع مطہر نے مسجد کو ہر ایسی آواز سے بچانے کا حکم فرمایا ہے جس کے لئے مساجد کی بنا نہ ہو
 (فتاوی رضویہ جلد ٨ ص صفحہ ٤٠٨ رضا فاؤنڈیشن لاھور) 
 درمختار میں ہے
 

يحرم فيه اى فى المسجد السوال و يكره الاعطاء ورفع صوت بذكر الا للمتفقهة 

ترجمہ مسجد میں سوال کرنا حرام ہے اور دینا مکرو ہے اور ذکر کے لیے آواز کو بلند کرنا بھی
البتہ دین پڑھانے اور سمجھا نے والا آواز بلند کرسکتا ہے
 (درمختار باب ما يفسد الصلوة ما يكره فيها ) 
حضور اعلی حضرت حدیث پاک کی تصریح کرتے ہوئے بیان کرتے ہیں
حدیث میں حکم عام ہے اور فقہ نے بھی عام رکھا ہے
درمختار وغیرہ میں ہے
كره انشاد ضاله
یعنی گم شدہ شئ کا مسجد میں اعلان کرنا مکروہ ہے 
 (فتاویٰ رضویہ جدید جلد ٨ صفحہ ٤٠٨ ) 
 
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 

محمد انعام الحق رضا قادری

مراد آباد یوپی انڈیا

About حسنین مصباحی

Check Also

غیر مسلموں کا چندہ مسجد میں لگانا کیسا ہے؟

سوال السلام عليكم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ  بعد سلام عرض یہ ہے کہ مسجد میں کسی …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *