مسجد میں چوری کی لائٹ جلانا کیسا ہے؟

سوال

السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ

 کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ مساجد میں چوری کی لائٹ جلانا اور اس سے پانی بھرنا کیسا ہے؟ 
 سائل محمد جاوید اختر گنجڈونڈوارہ
 
جواب

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ

بغیر رقم دئے ہوئے چوری کی لائٹ جلانا اپنے آپ کو اہانت کے لئے پیش کرنا اور اپنی عزت کو خطرے میں ڈالنا ہے 
فتاویٰ مصطفویہ میں ہے کہ ایسی حرکت سے احتراز لازم ہے جو موجب ذلت و رسوائی ہو 
 (فتاویٰ مصطفویه ح ٣ ص ١٤٦)
 اور فتاوی فقیہ ملت میں ہے

کہ مسجد میں بلا کنکشن چوری کی لائٹ جلانا منع ہے اس میں قانون کو توڑنا ہے اور اپنے کو اہانت کے لئے پیش کرنا ہے اور اپنی عزت کو خطرے میں ڈالنا ہے اور عزت کی حفاظت کرنا ذلت ورسوائی سے بچنا ضروری ہے 

 (فتاویٰ فقیہ ملت ج ٢ ص ١٩٢ ) 
 (ماخوذ از ضیاء شریعت ج ١ ص ٣٩) 
 یہاں کے کفار یعنی غیر مسلم سے اگرچہ ہر طرح کا فائدہ اٹھانا درست مگر یاد رہے کہ اس فعل سے قوم مسلم اور مذہب اسلام میں کوئی بدنامی نہیں آنا چاہیے اور یہ ممکن نہیں اور اہم بات یہ کہ اپنے آپ کو ذلت می‍ں ڈالنا بھی جائز نہیں
 (فتاویٰ رضویہ ج ١٧ ص ٨١) 
 لہٰذا مذکورہ بالا حوالہ جات سے معلوم ہوا کہ چوری کی بجلی جلانا اور اس کا استعمال کرنا منع ہے اس میں اپنے آپ کو ذلت و رسوائی میں ڈالنا ہے
 

واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 


فقیر محمد انعام الحق رضا قادری عفی عنہ

مراد آباد یوپی انڈیا

About حسنین مصباحی

Check Also

گورنمنٹ کے پیسے سے مسجد بنانا کیسا ہے؟

سوال السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ  علماء کرام کی بارگاہ میں ایک سوال ہے کہ …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *