مسجد شہید کر کے نیچے مدرسہ اور اوپر مسجد بنانا کیسا ہے؟

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
 کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک جگہ نئی مسجد کی تعمیر کے لئے مسجد کو شہید کیا گیا ہے اب لوگوں کی رائے یہ ہے کی نیچے مدرسے کے لئے ایک حال اور کچھ کمرے بنا دئے جائیں اور اوپر مسجد بنا دی جائے 
دریافت طلب امر یہ ہے کہ اس جگہ مدرسہ بنانا جائز ہے یا نہیں؟ 
جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی۔
 سائل۔ محمد سہیم ہردوئی 

جواب

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکاتہ 

 الجواب بعون الملك الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
 صورت مستفسرہ میں مسجد کی جگہ میں مدرسہ بنانا ناجائز ہے جو جگہ مسجد ہو گئی وہ قیامت تک مسجد ہی رہے گی.مسجد کی جگہ میں مدرسہ بنانا گویا وقف میں تغییر کرنا ہے اور وقف کی تغییر ناجائز ہے
 فتاویٰ عالمگیری میں ہے
 
لا يجوز تغيير الوقف عن ھیئته فلا یجعل الدار بستانًا ولا الخان حمامًا ولا الرباط دکانًا إلًا اذا جعل الواقف الی الناظر مايری فيه مصلحۃ الوقف كذا في السراج الوهاج
وقف کو اس کی ہیئت سے تبدیل کرنا جائز نہیں لہذا گھر کا باغ بنانا اور سرائے کا حمام بنانا اور رباط کا دکان بنانا جائز نہیں، ہاں جب واقف نے نگہبان پر معاملہ چھوڑ دیا ہو کہ وہ ہر وہ کام کرسکتا جس میں وقف کی مصلحت ہو تو جائز ہے

 (الفتاوی الھندیہ ج ٢ الباب الرابع عشر فی المتفرقات ص ٤٤١ /دار الکتب العلمیہ بیروت)
 اعلی حضرت رضی اللہ تعالی عنہ تحریر فرماتے ہیں
متعلق مسجد کو مدرسہ میں شامل کر لیا جائے یہ حرام ہے اور سخت حرام ہے

 (فتاویٰ رضویہ مترجم ج ١٦ ص ٢٣٢ /مرکز اہلسنت برکات رضا)
 واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 


محمد رئیس رضا واحدی امجدی

شاہجہاں پور یو پی انڈیا

 ٢٥/جمادی الاولیٰ ١٤٤٢ھ

About حسنین مصباحی

Check Also

غیر مسلموں کا چندہ مسجد میں لگانا کیسا ہے؟

سوال السلام عليكم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ  بعد سلام عرض یہ ہے کہ مسجد میں کسی …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *