مزارات اولیاء پر حاضری کا طریقہ؟

سوال

السلام عليكم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

 بعد سلام عرض ہے کہ مزار شریف ہو یا عام قبر اس پر حاضری کا طریقہ کیا ہے اور جو لوگ بوسہ دیتے ہیں تو ان کے بارے میں کیا حکم ہے؟
  مع حوالہ کے ارشاد فرمائیں
 ساٸل  آفتاب خان شاہجہانپور یوپی 
 

جواب

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ 

 الجواب بعون الملک الوھاب
 صورت مسئولہ میں عام مسلمین کی قبر پر جب حاضر ہو تو کچھ فاصلے پر رہ کر یوں سلام کرے”السلام علیکم یا اہل القبور” اور ان کو ایصال ثواب کرے۔
 اور رہا بزرگانِ دین کی مزارات شریفہ پر حاضری کے متعلق تو اس بارے میں اعلی حضرت امام احمد رضا خان فاضل بریلوی علیہ الرحمۃ والرضوان
فتاوی رضویہ میں تحریر فرماتے ہیں
 مزارات شریفہ پر حاضر ہونے میں پائنتی کی طرف سے جائے اور کم از کم چار ہاتھ کے فاصلہ پر مواجہ میں کھڑا ہو۔
اور متوسط آواز میں با ادب سلام عرض کرے”السلام علیك يا سيدي ورحمة الله وبركاته“پھر درود غوثیہ تين بار الحمد شریف ایک بار آیۃ الکرسی ایک بار سورہ اخلاص سات بار اور پھر درود غوثیہ سات بار اور اگر وقت فرصت دے تو سورہ یاسین اور سورہ ملک بھی پڑھ کر اللہ عزوجل سےدعا کرے، الہی اس بات پر مجھے اتنا ثواب دے جو تیرے کرم کے قابل ہے۔ نہ اتنا جو میرے عمل کے قابل،اور اسے میری طرف سے اس بندۂ مقبول کو نذر پہنچا۔
 پھر جو اپنا مطلب جائز شرعی ہو اس کے لئے دعا کرے، اور صاحب مزار کی روح کو اللہ عزوجل کی بارگاہ میں اپنا وسیلہ قرار دے۔ پھر اسی طرح سلام کر کے واپس آۓ، مزار کو نہ ہاتھ لگائے نہ بوسہ دے اور طواف بالاتفاق ناجائز اور سجدہ حرام ہے۔

 (فتاوی رضویہ قدیم جلد چہارم صفحہ ٢١٢) 
 مزارات شریفہ اور قبر کو بوسہ دینا 
 مذکورہ بالا فتوے سے معلوم ہوا کہ مزارات شریفہ کو یا عام مسلمین کی قبور کو چومنا نہیں چاہیے۔ بہتر یہی ہے کہ مزار سے کچھ فاصلے پر رہ کر فاتحہ خوانی کرے۔ احتیاطاً ہاتھ بھی نہ لگائے اور طواف بالاتفاق ناجائز ہے اور سجدہ حرام ہے 
 

واللہ ورسولہ اعلم بالصواب 


فقیر محمد مبارک امجدی غفر لہ

محمدی لکھیم پور کھیری

About حسنین مصباحی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *