السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
یا مقتدی نے لقمہ دیا اور امام نے نہ لیا یا امام تک آواز ہی نہ پہونچ پائی اور امام نے دوسری رکعت ہی پر سلام پھیر دیا ادھر لقمہ دینے والا بعد لقمہ تیسری رکعت کے لئے کھڑا ہوگیا اور اپنی نماز پوری کی تب اس مقتدی کی نماز کا کیا حکم ہے ؟
جواب
الجواب بعون الملك الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
وجہ یہ ہے کہ اس مقتدی کا اپنے امام کے ساتھ قعدہ کرنا فرض ہے اور اس مقتدی نے امام کے ساتھ آخری رکعت ادا نہیں کی لہذا فرض کو ترک کیا اور نماز میں فرض کا ترک مفسد نماز ہے ،
فقہاء کرام نے فرمایا ہے انما جعل الإمام لیوتم به إلى
کہ امام اسی لئے بنایا جاتا ہے کہ اسکی پیروی کی جائے
یہ کہ اگر امام صاحب نے مغرب کی دوسری رکعت میں قعدہ کیا اور بیٹھنے کے بعد کافی تاخیر کردی یعنی تشہد وغیرہ پڑھ لیا
تو اب اس صورت میں امام کے سلام سے قبل مقتدی کے لئے امام کو لقمہ دینا جائز ودرست نہیں ہے اگر لقمہ دیا (اگر چہ امام صاحب نے اس لقمہ کو نہ لیا ہو یا امام تک اس لقمہ کی آواز نہ پہنچی ہو ) تو لقمہ دینے والے کی لقمہ دیتے ہی نمازفاسد اور اگر امام نے لیا تو سب کی فاسد ،
کیوں کہ اس صورت میں مقتدی کا لقمہ دینا دو حال سے خالی نہ ہوگا
پہلی حالت یہ کہ اس مقتدی کا یہ گمان کہ شاید امام تشہد سے فراغت کے بعد درود دعا پڑھ رہا ہے اور تیسری رکعت بھول گیا ہے اور امام دوسری رکعت کو ہی تیسری سمجھ رہا ہے
اگر مقتدی کا یہ خیال و گمان امام کے متعلق صحیح بھی ہو تو بھی اس مقتدی کو لقمہ دینا جائز ودرست نہیں ہے کیونکہ لقمہ وہاں دیا جاتا ہے جہاں امام کا غلطی پر ہونا متحقق ہو ، شک و شبہ والی جگہوں پر لقمہ دینا روا نہیں،
تو اس صورت میں اگر لقمہ دیگا تو اسکی لقمہ دیتے ہی فاسد اگر امام لقمہ لیگا تو امام کی بھی فاسد ہوگی جب امام کی فاسد تو سب کی فاسد،
کیونکہ اس کا لقمہ دینا بے حاجت و ضرورت و لغو ہے اور اصلاح نماز سے اس لقمہ کا کوئی تعلق نہیں ہے کیونکہ جب امام دوسری رکعت میں اللھم صل علی محمد پڑھ چکا تو سجدۂ سہو واجب ہو چکا اور اب اس لقمہ سے سجدہ ساقط نہیں ہوسکتا لہذا لقمہ دینا جائز ودرست نہیں ہے البتہ جب امام دوسری رکعت میں سلام پھیرنے لگے تو امام کا غلطی پر ہونا متحقق ہوگا لہذا اب لقمہ دینا درست ہوگا،
دوسری حالت یہ ہے کہ اس مقتدی کا گمان امام کے متعلق غلط ہوگا ابھی امام تشہد ہی پڑھتا ہوگا لیکن وہ امام تشہد کو ترتیل و تجوید اور مخارج کے ساتھ آہستہ آہستہ پڑھتا ہوگا اور یہ مقتدی سمجھا کہ امام صاحب تشہد سے آگے پڑھ رہے ہیں لہذا اب بھی لقمہ بے محل دینے کی وجہ سے نماز فاسد اگر امام لقمہ لیگا تو امام کے ساتھ سب کی فاسد،
بعینہ اسی مسئلہ کو امام اہلسنت اعلی حضرت علیہ الرحمہ نے لکھا ہے نے تحریر فرمایا ہے
یہ کہ اس مقتدی نے امام کو قعدہ اولی یعنی دوسری رکعت میں مذکورہ طریقہ پر لقمہ دیا ہے لہذا اس کی نماز فاسد ہوگئی اسکا تیسری رکعت تنہا ادا کرنے سے کوئی فائدہ نہیں
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
مولانا محمد ایاز حسین تسلیمی
ساکن محلہ ٹانڈہ متصل مسجد مدار اعظم بہیڑی ضلع بریلی یوپی انڈیا