سوال
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک بھینس میں سات حصے ہوتے ہیں تو اس میں اہل حدیث اور دیوبندی وغیرہ حصہ لے سکتے ہیں یا نہیں
تفصیل کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں
تفصیل کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں
المستفتی :محمد سہیل رضا قادری لکھیم پور کھیری
جواب
الجواب بعون الملك الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
وعليكم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
دیوبندی، وہابی اہلحدیث اپنے عقائد باطلہ، کفریہ کی بناء پر کافر و مرتد ہیں اور قربانی کے جانور میں اگر کافر شرکت کرے تو کسی کی قربانی نہ ہوگی کہ وہ اہل قرابت سے نہیں
فتاویٰ ہندیہ میں ہے
أو کان شریك السبع من یرید اللحم أو کان نصرانیا ونحو ذلك لا یجوز للآخرین أیضا کذا في السراجیة
فتاویٰ ہندیہ کتاب الأضحیة ج ٥ ص ٣٧٦ مطبوعہ :دار الکتب العلمیہ
فتاویٰ شامی میں ہے
وإن کان شریك الستة نصرانیا أو مریدا اللحم لم یجز عن واحد” منھم لأن الإراقة لا تتجزأ
فتاویٰ شامی کتاب الأضحیة ج ٩ ص ٤٧٢ مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیروت
بہار شریعت میں ہے :گائے کے شرکا میں سے ایک کافر ہے یا ان میں ایک شخص کا مقصود قربانی نہیں ہے بلکہ گوشت حاصل کرنا ہے تو کسی کی قربانی نہ ہوئی
(بہار شریعت ج ٣ ح ١٥ ص ٣٤٣ مدینۃ العلمیہ)
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
محمد ذیشان مصباحی غفر لہ
دلاور پور محمدی لکھیم پور کھیری یوپی انڈیا
٧/ذو الحجة الحرام ١٤٤٢ھ